ولندیزی مصور وان گوخ کی چوری شدہ تصاویر اٹلی سے برآمد

اطالوی پولیس نے ایک ڈرامائی چھاپہ مار کر مشہور مصور وان گوخ کی 2002 میں چوری ہونے والی دو تصاویر برآمد کر لی ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ تصاویر نیپلز کی مافیا کے پاس سے برآمد کی گئی ہیں۔
ایمسٹرڈیم میں وان گوخ عجائب گھر نے کہا ہے کہ یہ فن پارے اطالوی استغاثہ نے ایک طویل اور ابھی تک جاری تفتیش کے دوران برآمد کیے ہیں۔
یہ تصاویر چوروں نے سیڑھی اور مشینی ہتھوڑا استعمال کر کے چوری کی تھیں۔
آخر کار یہ تصاویر پومپئی شہر کے قریب ایک مکان کے اندر کپڑے میں لپٹی ہوئی ملیں۔
ان تصاویر کی مالیت دسیوں لاکھ یورو ہے اور انھیں کامورا کے منظم جرائم پیشہ گروہ کے ہاں سے بازیاب کروایا گیا۔ اطالوی رپورٹوں کے مطابق یہ گروہ کوکین کی سمگلنگ میں ملوث رہا ہے۔
کئی ماہ قبل پولیس نے کئی مشتبہ منشیات فروشوں کو گرفتار کیا تھا جنھوں نے اپنے اثاثے دبئی، سپین اور آئل آف مین میں چھپا رکھے رکھے تھے۔
چوری ہونے والے دو فن پاروں کی قیمت کا تخمینہ دس کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس چوری کے بعد سے دنیا کے اہم عجائب گھروں کی سکیورٹی پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔
چور چھ اور سات دسمبر 2002 کی رات کو عجائب گھر کی چھت توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔ انھوں نے مرکزی نمائش گاہ کی دیوار سے تصاویر اتاریں اور انھیں ساتھ لے کر چلتے بنے۔
اس چوری نے ماہرین کو حیران کر کے رکھ دیا تھا کیوں کہ چوکیدار پہرے پر موجود تھے اور انفرا ریڈ سکیورٹی سسٹم کام کر رہے تھے۔
اس وقت ان دونوں فن پاروں کی انشورنس نہیں کروائی گئی تھی اور انھیں ولندیزی حکومت نے وان گوخ عجائب کو عاریتاً دے رکھا تھا۔
عجائب گھر کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فن پارے کس طرح ایمسٹرڈیم واپس آئیں گے، البتہ اس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بظاہر اچھی حالت میں دکھائی دے رہے ہیں۔
ولندیزی اور اطالوی وزیروں نے تفتیش کاروں کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔
وان گوخ (1853-1890) کو عام طور پر ریمبراں کے بعد نیدرلینڈز کا عظیم ترین مصور مانا جاتا ہے۔
سی سکیپ نامی تصویر 1882 میں بنائی گئی تھی اور اس میں جھاگ سے بھرا سمندر دکھایا گیا ہے۔
کانگریگیشن لیونگ دا ریفارمڈ چرچ 1884 میں پینٹ کی گئی تھی۔
وان گوخ نے 1890 میں خودکشی کر لی تھی۔