ہرن کا نہیں یہ بالی وڈ سٹار سلمان خان کا مقدمہ ہے
- شکیل اختر
- بی بی سی اردو، دہلی

،تصویر کا ذریعہAFP
سلمان خان کو راجستھان کے جودھپور کے نواح میں 20 برس قبل دو نایاب ہرنوں کے شکار کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا دی گئی ہے۔ یہ کالے چنکارا ہرن نایاب نسل کے ہیں اور راجستھان کے ریگستانی میدانوں میں اکثر دکھائی دیتے ہیں۔
سلمان خان سنہ 1998 میں فلم 'ہم ساتھ ساتھ ہیں' کی شوٹنگ کے لیے جودھپور میں تھے۔ یہ فلم ملٹی سٹار تھی۔ اس میں سلمان کے علاوہ لیڈ رولز میں سیف علی خان، تبو ، سونالی بیندرے، اور نیلم بھی تھیں۔ یہ فیملی فلم بہت کامیاب ہوئی تھی۔ اسی فلم کی شوٹنگ کے دوران سلمان نے مقدمے کے مطابق ہرنوں کو بندوق سے مارا تھا۔
یہ سبھی ایک جیپ میں سوار تھے اور باقی سبھی سٹارز پر الزام تھا کہ انھوں نے سلما ن کو ہرن مارنے کے لیے اکسایا تھا۔ یہ ثابت نہیں ہوسکا اور وہ سبھی چھوٹ گئے۔ سلمان کو سزا ہو گئی ہے۔ حالانکہ وہ ہرنوں کو مارنے سے انکار کرتے ہیں۔
سلمان پر آرمز ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ چلا۔ ان پر الزام لگا کہ ان کے پاس جو بندوق تھی اس کا لائسنس ختم ہو چکا تھا۔ اس میں بھی انھیں سنہ 2006 میں ذیلی عدالت نے پانچ برس کی سزا دی تھی لیکن بعد میں راجستھان ہائی کورٹ نے انھیں بری کر دیا۔
کالے ہرنوں کا مقدمہ 20 برس سے چل رہا تھا۔ اس کا فیصلہ اب آیا ہے۔ جنگلی حیوانات کے تحفظ کے لیے انڈیا میں بہت سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ یہ مقدمہ بھی وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت چلا تھا۔

،تصویر کا ذریعہAFP
اب کالے ہرن کی تعداد تقریبا 30 ہزار ہو گئی ہے
راجستھان میں ہرنوں اور نیل گائے کے علاوہ تیندوئے اور ٹائگرز بڑی تعداد میں پائے جاتے تھے۔ لیکن غیر قانونی شکار اور کھالوں کی سمکلنگ کے سبب بڑی تعداد میں ہرن اور شیر مارے گئے۔ چند برس قبل ایک ایسا مرحلہ بھی آیا جب ریاست کے کئی جنگلوں میں شیر ختم ہو گئے۔
ریاست میں جنگلی جانوروں کے غیر قانونی معاملات کے درجنوں مقدمات عدالتوں میں برسوں سے پڑے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ سلمان سے پہلے کسی نے چنکارا ہرن نہیں مارا تھا۔ ریاست میں ہرنوں کو مارنے کے متعدد مقدمات آتے اور جاتے رہتے ہیں اور کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔ سلمان کا معاملہ دراصل ہرن کے شکار کا نہیں، بالی وڈ کے سپر سٹار سلمان خان کا ہے۔ ٹی وی چینلوں کو ہرنوں میں نہیں سلمان خان میں دلچسپی ہے۔

،تصویر کا ذریعہAFP
ہرنوں کے شکار کا واقعہ 20 برس پہلے پیش آیا۔ اس کا فیصلہ 20 برس بعد آیا ہے۔ اس پوری مدت میں سلمان سمیت باقی سبھی ملزموں پر اس مقدمے کی تلوار لٹکتی رہی۔ 20 برس گزرنے کے بعد یہ مقدمہ اپنی افادیت اور معنویت کھو چکا ہے۔ بیس برس پہلے پورے راجستھان میں سات سے دس ہزار کالے ہرن ہوا کرتے تھے۔ آج ان کی تعداد 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔
دوسرے ہرنوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے اب یہ ہرن کسانوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ریاست میں سو ڈیڑھ سو سال پہلے تک چیتے ہوا کرتے تھے جو ہرنوں کی تعداد کا توازن برقراررکھنے میں مدد کرتے تھے اب وہ معدوم ہو چکے ہیں۔ ہرنوں کی تعداد مسسل بڑھتی جا رہی ہے اور ان کی قدرتی چراہ گاہیں اب کھیتی کی زمینوں میں تبدیل ہوتی جا رہی ہیں۔ کئی علاقوں میں ان کا انتظام ایک مسلہ بن چکا ہے۔
بہتر ہوتا کہ سلمان کے مقدمے کا فیصلہ واقعہ کےایک دو برس کے اندر نمٹا دیا جاتا۔ وقت پر فیصلہ ہونے سے سماج کو موثر طریقے سے پیغام ملتا۔ 20 برس بعد فیصلہ آنے سے بدلے ہوئے حالات میں اس فیصلے کا پیغام اپنی معنویت کھو چکا ہے۔