’سلمان ہمیشہ سے محبت کے ستائے ہوئے ہیں‘

  • نصرت جہاں
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن
سونالی بیندرے

،تصویر کا ذریعہAFP/Getty Images

سوشل میڈیا کا نشہ بھی خوب ہے ایسے سر چڑھ کر بولتا ہے کہ لکھنے والے کو بھی پتہ نہیں چلتا کہ کب کیا لکھا اور کیا شیئر کیا۔

اب سوچے سمجھے بغیر کسی خبر یا کمنٹس کو شیئر کرنے سے کس طرح مصیبت گلے پڑتی ہے اس بات کا اندازہ بی جی پی کے رکن اسمبلی رام کدم سے زیادہ کس کو ہوگا۔ رام کدم نے واٹس ایپ پر آنے والی ایک غلط خبر کو شیئر کر ڈالا جس پر لکھا تھا کہ 'مشہور اداکارہ سونالی بیندرے اب نہیں رہیں' اب لوگ انھیں 'فیک نیوز' پھیلانے پر اچھا خاصا لتاڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ویسے کدم صاحب کا ریکارڈ پہلے ہی کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے۔ حال ہی میں انھوں نے خواتین کے حوالے سے ایک بیہودہ بیان دیا تھا جس کے بعد انھیں لوگوں اور خاص طور پر خواتین کے شدید عتاب کا سامنا ہوا تھا۔

پارٹی کی ایک ریلی میں کدم کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کسی لڑکی کو پسند کرے اور لڑکی انکار کر دے تو وہ اس لڑکے کی مدد کرنے کے لیے اس لڑکی کو اغوا کروا سکتے ہیں۔ ان کے اس جملے پر ریلی میں کافی لوگوں کے قہقہے بھی گونجے۔ ٹی وی پر یہ خبر دیکھنے کے بعد ذہن میں یہی خیال آیا 'جیسی پرجا ویسا راجا' یعنی جیسی روح ویسے فرشتے۔

،تصویر کا ذریعہAFP/Getty Images

'سلمان ہمیشہ محبت کے ستائے ہوئے ہیں'

سلمان خان نہ چاہتے ہوئے بھی کسی نہ کسی تنازع میں پھنس ہی جاتے ہیں کبھی شکار تو کبھی گاڑی کی رفتار نے انھیں مصیبت میں مبتلا کیا اور لگتا ہے کہ محبت کے وہ ہمیشہ سے ہی ستائے ہوئے ہیں۔

،آڈیو کیپشن

امتیاز علی نے اپنی فلم کا نام لیلی مجنوں کیوں رکھا؟

کبھی اپنے دل کے ہاتھوں تو کبھی دوسرے کے لیے اس بار وہ اپنے جیجا کی فلم 'لو راتری' کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔

دراصل ان کی فلم کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے۔ درخواست کنندہ کا کہنا ہے کہ یہ فلم ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کرتی ہے۔ اب پتہ نہیں فلم کی ریلیز سے پہلے یا فلم دیکھے بغیر ہی ان بھائی صاحب کو کیسے معلوم ہوا کہ فلم سے کسی خاص مذہب کے لوگوں کو تکلیف ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ویسے اس خبر کا دوسرا پہلو بھی ہے سلمان کے بہنوئی آیوش شرما کی یہ پہلی فلم ہے اور اس طرح کے چھوٹے موٹے کیسز سے شاید انھیں فائدہ ہی ہو۔

نو راتری ایک ہندو تہوار کا نام ہے۔ حالانکہ سلمان خان کہہ چکے ہیں کہ اس فلم کا مقصد کسی خاص مذہب یا فرقے یا تہوار کی بے حرمتی ہرگز نہیں ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کرینہ کے جذبات

مواد پر جائیں
پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

انڈسٹری کی بیبو یعنی کرینہ کپور خان کا کہنا ہے کہ اداکار معاشرے پر کافی حد تک اثر انداز ہوتے ہیں اسی لیے انھیں ایک اچھی مثال قائم کرنی چاہیے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے کرینہ کا کہنا تھا کہ بطور عورت انھوں نے معاشرے میں ایک مضبوط عورت کی شبیہ پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے شادی سے پہلے اور شادی کے بعد یہاں تک کے بچے کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں بھی اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کی اور مسلسل کام کرتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عورتیں زیادہ مضبوط ہوتی ہیں اور ہر طرح کے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں۔ اگر ایک طرف وہ جرات مند، بہادر، پر اعتماد اور با اختیار ہوتی ہیں تو دوسری طرف محبت کے جذبات، حساس اور جانثار بھی ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ان کے مطابق اگر عورت کچھ کرنے کی ٹھان لے تو وہ اسے حاصل کر سکتی ہے۔

کرینہ کے یہ پر جوش اور خوبصورت جملے سن کر حوصلہ تو مِلا لیکن وہ جس طبقے سے تعلق رکھتی ہیں وہاں آزادی، اعتماد اور کامیابی کی باتیں کرنا شاید آسان ہو لیکن عام خواتین کے لیے اصل زندگی کا رنگ اتنا خوبصورت اور راستہ آسان ہو یہ ضروری تو نہیں۔