سیف کرینہ کے گھر دوسرا بیٹا، نام کے لیے سوشل میڈیا پر بابر، اورنگزیب، اسامہ اور ٹیپو سلطان جیسی تجاویز
- مرزا اے بی بیگ
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دہلی
انڈیا میں آج سوشل میڈیا پر تاریخی مسلمان جنگجوؤں کے نام ٹرینڈز کرتے نظر آئے جن میں بابر، اورنگزیب، اسامہ، ٹیپو سلطان وغیرہ شامل تھے۔ اس کی وجہ انہی کے ساتھ ٹرینڈ کرتے کچھ اور ناموں پر غور کرنے سے سمجھ آ جاتی ہے جن میں کرینہ کپور خان، سیف علی خان اورتیمور علی خان شامل ہیں۔
آپ کا تجسس ختم کرنے کے لیے بتاتے چلیں کہ معروف بالی وڈ اداکارہ کرینہ کپور اور سیف علی خان کے ہاں دوسرے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے اور تیمور علی خان بڑے بھائی بن گئے ہیں۔ اور مسلمان جنگجوؤں کے نام لوگ انہیں طنزاً تجویز کر رہے ہیں۔
جب سنہ 2016 میں کرینہ اور سیف کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش ہوئی تھی تو انھوں نے اپنے بیٹے کا نام تیمور رکھا تھا جس پر سوشل میڈیا پر شدید بحث ہوئی تھی۔ تیمور نام تاریخی طور پر تیمور لنگ سے منسلک ہے جس نے اپنے زمانے میں انڈیا کے ایک حصے پر چڑھائی کی تھی لیکن ان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
خبر رساں اداروں نے کرینہ کپور کی رشتہ دار ردھیما کپور کے حوالے سے یہ بات کہی ہے کہ سیف اور کرینہ کپور کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔ مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہے۔
بہرحال اتوار کو ان کے دوسرے بیٹے کی پیدائش پر جہاں بالی وڈ سے مبارکباد دی جا رہی ہے وہیں اس بچے کے نام کے حوالے سے کچھ لوگوں کی جانب سے ٹرول بھی کیا جا رہا ہے۔
پٹودی تیموری نامی ایک اکاؤنٹ سے لکھا گیا ہے کہ 'کرینہ کپور اور سیف علی خان دوسری اولاد نرینہ سے نوازے گئے ہیں۔ میرا بھائی بابر یا اورنگزیب آیا ہے۔'
جب کہ دی ٹورک گائی نے لکھا: 'اورنگزیب ٹرینڈ کر رہا ہے۔ لا اورنگزیب' اور اس کے ساتھ انھوں نے ایک شعلہ اُبلتی ہوئی آنکھوں والی بظاہر اورنگزیب کی تصویر پوسٹ کی ہے جس پر لکھا ہے 'یہ ڈر مجھے اچھا لگا۔'
ٹیم ایگزیکیوٹر ٹوئٹر ہینڈل کے سلطان نے لکھا ہے کہ 'سنگھی لوگ اورنگزیب ٹرینڈ کرا رہے ہیں کیونکہ سیف علی خان اور کرینہ کپور کے ہاں دوسرا بیٹا پیدا ہوا ہے اور ان کے خیال سے اس کا نام مغل بادشاہ اورنگزیب کے نام پر رکھا جائے گا۔' اس کے ساتھ انھوں نے اسلام و فوبیا ہیش ٹیگ کا استعمال کیا ہے۔
انڈیا میں گاہے بگاہے اور وقت بے وقت اورنگزیب، بابر، ٹیپو سلطان جیسے ہیش ٹيگز ٹرینڈ کرتے رہتے ہیں۔ ہم نے اس بابت دہلی کی معروف یونیورسٹی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے تاریخ میں پی ایچ ڈی کرنے والے اور میڈیا اینالسٹ ابھے کمار سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ 'یہ ایک ایسی ذہنیت ہے جس کی انڈیا میں ایک زمانے سے آبیاری کی جا رہی ہے اور گذشتہ چھ برسوں میں اس میں شدت کے ساتھ اضافہ دیکھا گیا ہے۔'
انھوں نے مزید کہا کہ کرینہ کپور اور سیف علی خان کے اپنے بچے کے نام رکھنے کے سلسلے میں پہلے بھی گرما گرم بحث ہوئی تھی اور آج بھی وہ ٹرول کا شکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 'جس طرح سے یہ ذہنیت بڑھ رہی ہے ہمیں خدشہ ہے کہ کسی دن ہمارے اور آپ کے بچوں کے نام پر بھی سوال کیے جانے لگیں گے۔'
سیف اور کرینہ کپور کی شادی 16 اکتوبر سنہ 2012 میں ہوئی تھی
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے گذشتہ چند برسوں میں سڑکوں کے نام بدلتے دیکھے ہوں گے، شہروں کے نام بدلتے دیکھے ہوں گے، ریلوےسٹیشنوں کے نام بدلتے دیکھے ہوں گے یہاں تک کہ الہ آباد جیسے معروف شہر کے نام پر مسلسل بحث دیکھی ہوگی۔ یہ سب یہاں کی اقلیت برادری کو خوفزدہ کرنے کے لیے ہے۔'
انھوں نے مزید کہا کہ 'کوئی نفرت لے کر پیدا نہیں ہوتا لیکن ایک مشینری ایک دوسرے کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ چنانچہ تاریخ کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے اور ایک خاص مذہب کے بادشاہوں اور عظیم شخصیت کو ولن کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'آج جو یہ سارے نام ٹرینڈ کر رہے ہیں وہ اسی کے عکاس ہیں اور یہ اُسی ذہنیت کے لیے چارہ ہیں جن کو اتنے دنوں میں پروان چڑھایا گیا ہے۔'
،تصویر کا ذریعہAFP/Getty Images
کرینہ کپور اس تصویر میں حاملہ ہیں
ٹوئٹر پر چند ٹویٹس دیکھ کر یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ ابھی جس بچے نے دنیا میں آنکھ ہی کھولی ہے اس کے لیے کس قسم کی باتیں ہو رہی ہیں۔
ایک صارف نے سیتم ودا ٹوئٹر ہینڈل کے تحت سیف علی خان، کرینہ کپور اور تیمور کے نام کے ساتھ لکھا: 'اس نئے دہشت گرد کا نام کیا ہوگا؟ اسامہ بن لادن، اجمل قصاب، اورنگزیب، ٹیپو سلطان، محمد غوری، محمد غزنی، سکندر'
دیش بدیش نامی صارف نے لکھا: 'اورنگزیب؟ جناح؟ ملک کافور؟ حافظ سعید؟ داؤد؟ سیف کرینہ کے پاس کم از کم درجن بھر بچے پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیف کا اسلامی قتل عام کرنے والوں پر اپنے بچوں کے نام رکھنے کا جہادی خواب پورا ہو۔'
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے لکھا ہے کہ 'ہندوتوا ٹرول ایک نوزائیدہ کے لیے کتنی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔' اور انھوں نے اس کے ساتھ تین اموجی بھی ڈالی ہیں۔
واضح رہے کہ جب سیف علی خان کی کرینہ کپور سے شادی ہوئی تھی تو بھی ایک حلقے نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور اس کے بعد اسی حلقے سے مسلسل یہ بات کہی جاتی ہے کہ یہ لو جہاد کی مثال ہے۔
انڈیا میں لو جہاد پر کئی ریاستوں میں قوانین بھی بنائے گئے ہیں اور ایسی بین مذہب شادی جس میں لڑکا مسلمان اور لڑکی ہندو ہو اس پر پابندی کی بات کہی جاتی ہے اور اس کے تحت کئی جگہ مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔