ممبئی حملے: سماعت تیئس مارچ کو

ممبئی حملوں کے کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت کی تیاری کا کام ابھی مکمل نہیں ہو سکا ہے اس لیے یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ تیئس مارچ کو اس کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے کمرے میں کیے جانے کی بجائے سیشن کورٹ میں ہو گی اور اجمل قصاب کے ساتھ دیگر دو مقامی ملزمین صباح الدین اور فہیم انصاری سے جج ایم ایل تہیلیانی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ گفتگو کریں گے۔
سینٹرل آرتھر روڈ جیل میں عدالت کے کمرے کی دیواروں کو اونچا کیا جا رہا ہے اور اسے بم پروف بنایا جا رہا ہے تاکہ اس پر کسی طرح کے حملے کا اثر نہ ہو۔اس کے علاوہ اس کی کھڑکیاں توڑ کر اب کمرے کو مکمل طور پر ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں تبدیل کرنے کا کام جاری ہے۔عدالتی ذرائع کے مطابق ابھی یہ کام چونکہ مکمل نہیں ہو سکا ہے اس لیے آئندہ سماعت یہاں ہونا ممکن نہیں ہے۔جب تک یہ کام مکمل نہیں ہو جاتا ممبئی حملوں کے کیس کی سماعت اسی طرح ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ کی جائے گی۔
پولیس نے جیل کے اطراف رہنے والے لوگوں سے تفتیش کا کام شروع کر دیا ہے۔ وہاں تقریباً پندرہ ہزار افراد رہتے ہیں اور چند دکانیں ہیں۔ممبئی پولیس وہاں رہنے والوں کے راشن کارڈ اور دیگر دستاویزات کی جانچ کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جب کیس کی سماعت شروع ہو گی تو پولیس وہاں رکاوٹیں کھڑی کر دے گی اس لیے وہاں کوئی گاڑی نہیں جا سکے گی۔جس کی گاڑی ہو گی اسے پولیس شناختی کارڈ جاری کرے گی اس کے بغیر وہاں اندر کسی کو بھی اپنی گاڑی لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔دکانوں میں کام کرنے والے نوکروں کو شناختی کارڈ دیے جائیں گے اس کے بغیر وہ اندر داخل نہیں ہو سکیں گے۔یہاں کے مکین پولیس کی اس سخت کارروائی سے ناراض ہیں لیکن کسی سے کچھ کہنے کی ہمت نہیں کر پا رہے ہیں۔
پولیس ہر میڈیا ہاؤس کے نمائندے کے لیے شناختی کارڈ جاری کر رہی ہے اس شناختی کارڈ کے بغیر کوئی بھی نمائندہ جیل کی حدود میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ ٹیلی ویژن چینل کی او بی وین کو بھی اب جیل کی حدود کے اطراف میں کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ممبئی جوائنٹ پولیس کمشنر راکیش ماریا کا کہنا ہے کہ اجمل کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اس لیے پولیس کسی طرح کا کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتی ہے۔
کیس کی سماعت سے قبل ہی جیل کے اطراف میں پولیس کا گشت بڑھ گیا ہے۔کیس شروع ہونے کے بعد پورے علاقہ کو ایک قلعہ میں تبدیل کر دیا جائے گا جیسا سن ترانوے کے بم دھماکہ کیس کے وقت کیا گیا تھا لیکن اس مرتبہ پولیس زیادہ چاق و چوبند نظر آتی ہے۔مقامی پولیس کے علاوہ سریع الحرکت فورس کا عملہ بھی متعین کیا جائے گا۔
گزشتہ برس چھبیس نومبر کو ممبئی پر شدت پسندانہ حملے ہوئے تھے۔ مبینہ طور پر پاکستان سے آئے دس شدت پسندوں میں سے پولیس نے ایک حملہ آور اجمل امیر قصاب کو زندہ گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس نے گزشتہ ماہ اس کیس کی فرد جرم عدالت میں داخل کر دی تھی جس میں پولیس نے پینتیس مفرور مبینہ پاکستانی باشندوں سیمت سینتالیس افراد کے نام شامل کیے ہیں۔