ایودھیا، بابری مسجد پر فیصلہ مؤخر

بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں بابری مسجد رام مندر تنازعہ کے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ جو فیصلہ سنانے والی تھی اس پر وقتی طور پر روک لگا دی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ جمعہ چوبیس ستمبر کو اپنا فیصلہ سنانے والی تھی جس پر اب روک لگ گئی ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ آخری وقت تک باہم رضامندی سے حل کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اس سے متعلق اگلی سماعت کے لیے اٹھائیس ستمبر کی تاریخ متعین کی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے اس متوقع فیصلے کو موخر کرنے کی اپیل رمیش چندر ترپاٹھی نے دائر کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کے خدشے اور کامن ویلتھ کھیلوں کے پیش نظر فیصلے کو موخر کردیا جائے۔
سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ نے اس معاملے پر سماعت کی جس میں سے ایک جج اس فیصلے سے متفق نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کو مؤخر کرنے کی عرضی مسترد کر دینی چاہیے۔
لیکن دوسرے جج اس حق میں تھے کہ اس پر اگر ایک فیصد بھی اتفاق رائے کی گنجائش ہو تو اس کی کوشش ہونی چاہیے۔
اس سے پہلے مسٹر ترپاٹھی نے ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی لیکن عدالت نے ناصرف ان کی اپیل خارج کی تھی بلکہ ان پر پچاس ہزار کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ مقدمے کے چاروں فریق جب بات چیت یا کسی معاہدے کے لیے تیار نہیں ہیں تو فیصلے کو منسوخ کرنا صحیح نہیں ہے۔
عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک بار فیصلے کی تاریخ طے ہونے کے بعد اسے منسوخ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ہی درخواست گزار نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر جج نے اسے دوسری بینچ کے سپرد کرنے کی بات کہی ہے۔
بابری مسجد چھ دسمبر انیس سو بانوے کو مسمار کر دی گئی تھی۔ مسجد کی مسماری کے بعد ملک میں مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں سینکڑوں لوگ مارے گئے تھے۔