قارئین کی تصاویر سے انتخاب
تالا، بجلی، مزدور بچے، تھرپارکر، مٹی کا گھر: قارئین کی تصاویر سے انتخاب
-
ننھی لڑکی کی امید شازیہ کوثر: ’پنجاب کے علاقے محمود کوٹ میں ایک امدادی کیمپ میں مقیم یہ ننٹی لڑکی سیلاب میں بہہ جانے والے اپنے گھر کو یاد کر کے مٹی سے گھر بنا رہی ہے‘۔
-
ڈیرہ غازی خان سے سیلاب کے بعد کے دنوں کی یہ تصویر قیس نے بھیجی ہے۔
-
ہرنائی (کوئٹہ سے تقریباۙ پچانوے کلومیٹر دور) میں سیلاب سے تباہ شدہ مکان کی یا تصویر فضل الرحمان نے بھیجی ہے۔
-
فرخ آصف:’یہ تصویر میں نے مظفر گڑھ میں ایک دیہات کے باہر کھینچی تھی جہاں ایک ہیلی کاپٹر امداد لے کر آ رہا ہے‘۔
-
زبیر: ’اس تصویر میں ہم ایک گھر کا دروازہ دیکھ سکتے ہیں جس پر اس کے مالک نے تالا لگایا تھا۔ سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا لیکن تالا اب تک لگا ہے‘۔
-
کیا یہ میرے کام کے دن ہیں جہانگیر خان: ’ کوئٹہ کی غیر قانونی کوئلہ کے کانوں میں اس طرح کے لیبر چائلڈ اکثر نظر آتے ہیں‘۔
-
گوہر علی نے اپنی فیملی کے ساتھ سیف الملوک جھیل کی سیر کے دوران یہ منظر اپنے موبائل فون کے کیمرے میں قید کر لیا۔
-
عزيز احمد تالپو: ’اگر تھر پارکر میں جنگلات پیدا کرنے ہیں تو دیہاتی علاقوں ميں توانائی کے متبادل دينے ہوں گے‘۔
-
مرزا علی: ’میرے خیال سے اس درخت کو پتہ ہے کہ واپڈا کے پول میں بجلی تو ہے نہیں اس لیے یہ اس پر اُگ گیا‘۔
-
پیارو سوانی: ’ہم نے اپنے گاؤں میں موجود چھ سو سے زائد موروں کو کرنٹ سے محفوظ رکھنے کے لیے واپڈا کی مدد سے بجلی کی تاروں پر پلاسٹک کے پائپ اور ربر چڑھائے ہیں۔ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں ایسا پہلی بار کیا گیا ہے جہاں دیہاتوں میں ہزاروں مور موجود ہیں‘۔
-
عزیر شاہد خان ہوتی:’دبئی میٹرو سے دنیا کی اونچی ترین عمارت برج خلیفہ کا ایک منظر‘۔
تصاویر
گذشتہ ہفتے کا پاکستان تصاویر میں
- 15 اپريل 2018
گلِ لالہ کی بہار، تصاویر میں
- 12 اپريل 2018