
چند روز قبل سوات کے صدر مقام مینگورہ میں سکول وین پر فائرنگ کے نتیجے میں ملالہ یوسفزئی شدید زخمی ہوگئی تھیں۔
صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں 2009 میں ایک طرف سکیورٹی فورسز اور مسلح طالبان کی جھڑپوں میں درجنوں عام شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری تھا تو دوسری طرف مسلح طالبان نے درجنوں سکولوں کو تباہ کیا جن میں سے زیادہ تر لڑکیوں کے تھے۔
اسی سال جنوری میں طالبان نے لڑکیوں کے سکول جانے پر بھی پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔ اس صورتحال میں طالبات پر کیا گزر رہی تھی، بی بی سی ارود ڈاٹ کام نے اس وقت ساتویں جماعت کی طالبہ ملالہ یوسفزئی کی کہانی ایک ڈائری کی صورت میں شائع کی تھی۔ اس وقت سکیورٹی کے خدشے کے پیش نظر ملالہ یوسفزئی نے ’گل مکئی‘ کے فرضی نام سے اپنی ڈائری لکھی تھی۔ آپ اس ڈائری کی تمام قسطیں یہاں پڑھ سکتے ہیں:
کلِک پہلی قسط: سکول جانا ہے۔۔۔۔
کلِک دوسری قسط: ’شاید دوبارہ سکول نہ آسکوں‘
کلِک تیسری قسط: ’بلڈنگ کو کیوں سزا دے رہے ہیں‘
کلِک چوتھی قسط: ’آنر بورڈ پر شاید اس سال کسی کا نام نہ لکھاجائے‘
کلِک پانچویں قسط: ’ڈر ہے سکول ہمیشہ کیلیے بندنہ ہوجائے‘
کلِک چھٹی قسط: ’سوات میں لڑکوں کے سکول کھل چکے ہیں‘
کلِک ساتویں قسط: ’ڈرو مت بیٹی یہ امن کی فائرنگ ہے‘
کلِک آٹھویں قسط: پردے کاخیال رکھو، برقعہ پہن کرآیا کرو