ریبا شاہد کراچی |  |
 | | بارہ ویب سائٹس پر پابندی لگائی گئی ہے۔ |
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے ملک میں کارفرما انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کو شائع کرنے والی ویب سائٹس کو بلاک کرنے، یعنی ان تک رسائی روک دینے کی ہدایت دی ہے ۔ اٹھائیس فروری کو پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیے جانے والے ہدایت نامہ میں بارہ ایسی ویب سائٹس کی فہرست شائع کی گئی ہے جن میں پیغمبراسلام کے خاکےموجود تھے اور جنہیں بلاک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس فہرست میں ایک ویب سائٹ بلاگ سپاٹ پر شائع کردہ ایک بلاگ سائٹ بھی ہے جس کا آئی پی ایڈریس بلاک کر نے کے نتیجے میں اب ملک بھر میں انٹرنیٹ صارفین بلاگ اسپاٹ ڈاٹ کام پر شائع کردہ کسی بھی بلاگ تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انٹرنیٹ پر بلاگ ایک ایسی ڈائری نما ویب سائٹ کو کہا جاتا ہے جس پر اپ ڈیٹس یا پوسٹس کی صورت میں مختلف موضوعات پر تحریری یا تصویری ( اور حال ہی میں صوتی) طور پر اظہار خیال کیا جا تا ہے۔ واضح رہے کہ بلاگ اسپاٹ ڈاٹ کام انٹرنیٹ پر ایک ایسی مقبول ویب سائٹ ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں انٹرنیٹ صارفین کو بلا معاوضہ بلاگ شائع کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ طارق مصطفی سوپرنیٹ نامی ایک انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی میں نیٹ ورک مینیجر ہیں اور ایک بلاگر بھی ہیں۔ طارق مصطفی کے مطابق ’پاکستان کی نوے فیصد انٹرنیٹ ٹریفک پاکستان انٹرنیٹ ایکسچیج کے ذریعہ بین الاقوامی انٹرنیٹ بیک بون تک رسائی حاصل کرتی ہے۔ پاکستان انٹرنیٹ ایکسچیج کی سطح پر جب کسی ویب سائٹ کا آئی پی ایڈرس بلاک کیا جاتا ہے تو ملک بھر میں انٹرنیٹ صارفین اس ویب سائٹ تک رسائی حاصل کر نے سے قاصر ہو جاتے ہیں، اور جب بلاگ اسپاٹ پر شائع ہونے والی ایک بلاگ سائٹ کے آئی پي ایڈرس کو بلاک کر دیا گیا، کیونکہ اس پرپیغمبراسلام کے متنازعہ کارٹون شائع تھے تو اس آئی پی ایڈرس کی وجہ سے ملک میں تمام بلاگ اسپاٹ ڈاٹ کام پر شائع کردہ بلاگز تک رسائی بند ہوئی ہے۔‘ اس ساری کارروائی کا ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اگر چہ پی ٹی اے کے اس اقدام سے ملک میں بلاگ اسپاٹ ڈاٹ کام پر شائع کردہ بلاگز تک رسائی تفریبا نہ ممکن ہے تاہم بلاگرز معمول کے مطابق اپنے بلاگز اپ دیٹ کرسکتے ہیں اور حکومت کے اس اقدام پر تشویش اور غم اور غصہ کا اظہار کر نے کے ساتھ ساتھ حکومت کی عائد کردہ پابندی کا توڑ اور انانیمائزر ویب سائٹس کے ذریعہ بلاگ اسپاٹ تک رسائی کا طریقہ بھی شائع کر رہے ہیں۔ دو مارچ کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے انٹرنیٹ پر مسلمانوں کے مذہبی عقیدے کی بےحرمتی کے حوالے سے مواد اور پیغبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور رسائی پر بابندی لگانے کا نہ صرف حکم دیا ہے بلکہ متعلقہ حکام سے ایسے اقدامات پہلے نہ کرنے کی وجہ بھی طلب کی ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ڈاکٹر عمران اوپل اور اقبال حیدر کی اس عرض داشت کے نتیجہ میں دیا گیا ہے جس میں ملک میں انٹرنیٹ پر پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں اور اسلام کے متعلق توہین آمیز مواد تک رسائی اور اشاعت روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔ |