
تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی سے 74 افراد ہلاک
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں ایک مسافر ٹرین میں آگ لگنے سے حکام کے مطابق کم از کم 74 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ آگ جمعرات کی صبح کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں لگی۔ حکام کے مطابق مرنے والے زیادہ تر افراد کی لاشیں 'ناقابل شناخت' حالت میں ہیں۔
لائیو رپورٹنگ
پیشکش: عماد خالق, حسن بلال زیدی اور کومل فاروق
time_stated_uk
رحیم یار خان میں تیزگام ایکپسریس کا حادثہ: کب کیا ہوا؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں مسافر ٹرین تیز گام ایکسپریس میں آگ لگنے سے حکام کے مطابق کم از کم 74 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ٹرین میں آتشزدگی کا یہ واقعہ جمعرات کی صبح کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں لگی۔ حکام کے مطابق اس حادثے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کی لاشیں 'ناقابل شناخت' حالت میں ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے مطابق متاثرین میں تبلیغی جماعت کا ایک وفد بھی شامل تھا جو لاہور میں ہونے والے اجتماع کے لیے سفر کر رہا تھا۔
مسافروں کے پاس ناشتے کا سامان، سلنڈر اور چولہے تھے جن کے پھٹنے سے آگ لگی۔ وزیر ریلوے کے مطابق حادثہ ’سلنڈر اور چولہے‘پھٹنے کی وجہ سے ہوا اور حادثے میں ٹرین کی تین بوگیاں مکمل طور پر جل گئی ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے کے مطابق ٹرین کی دو بوگیاں تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنے والی امیر حسین کے نام سے بک کروائی گئیں تھی جس میں حیدرآباد سے مسافر سوار ہوئے تھے۔
حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی میتیں اور زخمی افراد کو جنوبی پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
حادثے کے فوراً بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں جس میں پاکستان فوج کے جوانوں نے بھی حصہ لیا۔
حادثے کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق سندھ کے شہروں میرپور خاص، حیدرآباد اور نوابشاہ سے ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے حادثے کے فوراً بعد ملتان کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ انھوں نے اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے 15 لاکھ اور زخمیوں کے لیے فی کس پانچ لاکھ امدادی معاوضے کا اعلان بھی کیا۔
وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے حادثے کی ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئی اسے سکیورٹی کی کوتاہی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر اس سانحے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی جس کی رپورٹ 15 دنوں میں آئی گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف قانون کی مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔
جبکہ اس حادثے کے فوراً بعد پاکستان ریلوے کی جانب سے ٹرین کے سفر کے بارے میں مسافروں کے لیے حفاظتی ہدایات نامہ جاری کیا گیا۔
ٹرین حادثے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی رحیم یار خان کے شیخ زید ہسپتال کا دورہ کیا اور حادثے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔
انھوں نے رحیم یار خان میں بھی برن یونٹ بنانے کا اعلان کیا۔ ریسکیو عملے کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی شناخت جل جانے کے سبب ناقابل شناخت تھی۔
تیزگام حادثے پر وزیر اعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت مختلف ممالک کے سفرا اور وزرا نے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔
ملتان: نشتر ہسپتال کے ایم ایس نے بی بی سی کو کیا بتایا؟
Video content
بریکنگ’وہی بچ سکے جنھوں نے چھلانگ لگائی‘
ملتان کے نشتر اسپتال کے برن یونٹ میں بھی نو زخمی لائے گئے ہیں، جن میں سے پانچ کو سر پر چوٹیں اور دیگر کو فریکچر آئے ہیں۔
یہاں موجود ایک ڈاکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے پاس آنے والے زخمی اس وقت شدید ٹراما کی حالت میں ہیں۔ جھلسنے والے مریض مجموعی طور پر بیس فیصد تک جلے ہیں اور ان کے وائیٹل اعضا تو کام کر رہے ہیں لیکن پھیپھڑے متاثر ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر کے مطابق مریضوں کی اکثریت کو فریکچر آئے ہیں۔ ’یہ وہ مسافر ہیں جو ان بوگیوں میں سوار تھے اور انہوں نے اپنی جان بچانے کے لیے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگائی۔ جو بوگیوں کے اندر رہے وہ تو سب ہی ہلاک ہو گئے ہیں، وہی بچ سکے ہیں جنھوں نے چھلانگ لگائی۔‘
جنوبی پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں زخمیوں کا علاج جاری
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں آگ لگنے سے حکام کے مطابق کم از کم 74 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
زخمیوں کا علاج جنوبی پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں جاری ہے۔ ملتان کے نشتر ہسپتال کے برن یونٹ میں ہماری نامہ نگار فرحت جاوید موجود ہیں۔
پانچ افراد کی میتیں میرپور خاص روانہ
مقامی ذرائع کے مطابق تیزگام ایکسپریس حادثے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی میتیں ان کی آبائی علاقے میرپور خاص روانہ کر دی گئیں ہیں۔
میرپورخاص سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کی شناخت محمد سلیم، آفتاب، عبداللطیف، محمد کریم اور خوشی محمد کے نام سے ہوئی تھی۔
صدر مسلم لیگ نواز شہباز شریف کی جانب سے اظہار افسوس
سانحہ تیز گام پر پیپلز پارٹی پنجاب کا ردعمل
پیپلز پارٹی پنجاب کے رہنما قمر زمان کائرہ نے تیزگام ٹرین حادثے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اس واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے ناگہانی خطرات سے بچنے کے لیے سکیورٹی کی کوتاہیکا تدارک کرنا پڑے گا۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ایک سال 4 ماہ میں ہونے والے ریل حادثات کا حساب دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اہم ترین سوال یہ بھی ہے کہ تینوں بوگیوں نےایک ساتھ آگ کیسے پکڑی؟
جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما چودھری منظور کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ اس کی بڑے پیمانے پر انکوائری کرائی جانی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ’مرنے والوں کو حادثے کا ذمہ دار قرار دینا انتہائی شرمناک ہے۔‘
انھوں نے وفاقی وزیر ریلوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اپنی ناکامی قبول کرتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی رہنما نفیسہ شاہ کا وزیر ریلوے کے استعفے کا مطالبہ
پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے تیزگام ایکسپریس ٹرین حادثے پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دینا چاہیے۔
انھوں نے پاکستان ریلوے کو موت کی مشین بنا دیا ہے۔
میرپور خاص میں سوگ
تیزگام ٹرین حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی زیادہ تر تعداد سندھ کے شہر میرپورخاص سے ہے۔
اطلاعات کے مطابق میرپور خاص اور کنری کی پانچ سے زائد مساجد کے زیر انتظام 84 افراد تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے گئے تھے۔
ان افراد کے متعلق اطلاعات کے لیے میرپور خاص کے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی پولیس کے دفاتر میں خصوصی ڈیسک قائم کیے گئے ہیں۔ میرپورخاص کی شاہی بازار، صرافہ بازار، بلدیہ شاپنگ مال سمیت شہر کے بازار سوگ میں بند ہیں۔
بریکنگحادثے کی تحقیقات کون کرے گا؟
شہزاد ملک، بی بی سی اردو ڈاٹ کام
ریلوے پولیس کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات سے متعلق عینی شاہدین کا دعویٰ کہ آگ شارٹ سرکٹ سے لگی خارج نہیں کیا جا سکتا۔
اہلکار کے مطابق تفتیش کے دوران عینی شاہدین کے بیانات کو بھی قلمبند کیا جارہا ہے۔
اس واقعے سے متعلق ابھی تک ریلوے پولیس ہی تحقیقات کر رہی ہے اور وزیر ریلوے نے اس سے متعلق مشترکہ تحقیقات کا ابھی کوئی اعلان نہیں کیا۔
ایس پی ریلوے پولیس امجد منظور کی سربراہی میں ایک ٹیم اس واقعے کی تحقیقات کرر ہے ہیں جبکہ خفیہ اداوں کے اہلکار بھی اس ضمن میں ان کی معاونت کر رہے ہیں۔
لیاقت پور کے سب ڈویژنل پولیس افسر دستگیر لنگاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹرین حادثے کی تحقیقات پنجاب پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرین کے اندر یا ریلوے کے سگنل تک کسی بھی قسم کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کی تحقیقات ریلوے پولیس کرتی ہے۔
بریکنگ’آگ چائے بناتے ہوئے لگی‘
تیز گام ٹرین حادثے کے عینی شاہد محمد رمضان جن کا تعلق کراچی سے ہے وہ بھی متاثرہ بوگی میں سوار تھے۔
انھوں نے ٹیلیفون پر بی بی سی کو بتایا کہ ’تبلیغی اجتماع میں شریک افراد نے چائے بنانے کے لیے سلینڈر جلایا تھا کہ اچانک آگ بھڑک اٹھی اور دھماکہ ہوا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ چند افراد کی ہلاکت بوگی کے اندر ہی ہوگئی تھی۔
محمد رمضان نے بتایا کہ انھوں نے چلتی ہوئی ٹرین سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔
بریکنگ’دو سلنڈر تباہ، چار میں گیس نہیں تھی‘
شہزاد ملک، بی بی سی اردو ڈاٹ کام
رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں تیز گام ٹرین میں آتشزدگی کے واقعے کے بعد ریلوے پولیس نے جائے حادثہ سے شواہد اکھٹے کر کے اُنھیں فورینزک لیبارٹری بھجوا دیا ہے۔
لیبارٹری کی رپورٹ آنے کے بعد یہ واضح ہوگا کہ اس آتشزدگی کے محرکات کیا تھے۔
اس واقعے کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں شامل ریلوے پولیس کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ آگ بجھانے کے دوران ایسے شواہد ختم ہوگئے جو تحقیقات میں معاون ثابت ہوسکتے تھے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ حادثے کے دوران دو سلنڈرز تباہ ہوئے ہیں جبکہ دیگر چار سلنڈرز، جو جائے حادثہ سے ملے، ان میں گیس نہیں تھی۔
بریکنگ’اتنا حوصلہ ہے کہ وہ زندہ ہے‘
تیز گام ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والے ایک مسافر رانا طاہر جن کا تعلق سندھ کے شہر میرپور خاص سے ہے اس وقت رحیم یار خان کے شیخ زید ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
طاہر کے والد رانا یوسف نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے بیٹے رائیونڈ اجتماع کے لیے جا رہے تھے۔ان کے مطابق جیسے ہی ٹرین میں آگ لگی اور بوگی میں دھواں بھرا تو ان کے بیٹے نے ٹرین سے چھلانگ لگا دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی حالت ابھی بھی تشویش ناک ہے لیکن اتنا حوصلہ ہے کہ وہ زندہ ہے۔‘
واضح رہے کہ رانا یوسف اپنے بیٹے کی تیماداری کے لیے بذریعہ سڑک رحیم یار خان پہنچے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا تیزگام حادثے پر پیغام
سابق چینی سفیر کا تیزگام حادثے پر ہمدردی کا اظہار
انڈین اداکار کا تیزگام حادثے پر اظہار افسوس
انڈیا کے اداکار رشی کپور نے ٹوئٹر پر تیزگام ایکسپریس ٹرین حادثے میں متاثرہ افراد کے اہلخانہ کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا۔
انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اس مشکل گھڑی میں ان کی دعائیں اور نیک تمنائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
بریکنگزخمیوں کے لیے پانچ لاکھ روپے معاوضے کا اعلان
اپنے ویڈیو پیغام میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے زخمیوں کے لیے پانچ لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے میں سالانہ سات کروڑ افراد سفر کرتے ہیں اور موجودہ دور حکومت میں ایک کروڑ مسافروں کا مزید اضافہ ہوا ہے۔
ترکی کے وزیرِ خارجہ کا تیزگام حادثے پر اظہارِ افسوس
پندرہ دن میں ٹرین حادثے کی انکوائری مکمل ہو جائے گی: شیخ رشید
پاکستان کے وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، 15 دن میں انکوائری مکمل ہو جائے گی۔تاہم جب ان سے ٹرین میں آگ لگنے کی وجوہات کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے بعض عینی شاہدین کی جانب سے شاٹ سرکٹ سے آگ لگنے کے دعوے کی تردید کی۔
’جلی ہوئی بوگیوں میں سے سیٹیں کاٹ کر لاشیں نکالیں‘
فلاحی تنظیم ایدھی فاونڈیشن کے رضاکار محمد زبیر نے بی بی سی کو بتایا کہ جب وہ جائے وقوع پر پہنچے تو تین بوگیوں کو آگ لگی ہوئی تھی اور انھیں باقی بوگویوں سے بھی الگ نہیں کیا گیا تھا تاہم پانی ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش جاری تھی۔
ایدھی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لاشیں ناقابل شناخت ہیں۔ محمد زبیر کے مطابق ’ کولنگ کے عمل کے بعد جب ہم ان بوگیوں میں داخل ہوئے تو پتہ ہیں نہیں چل رہا تھا کہ کونسا لکڑی کا ٹکڑا ہے اور کونسا ہڈی کا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ٹرین کی سیٹوں اور انسانی جسموں کی راکھ ایک ساتھ موجود تھی۔ ’یہ علم نہیں ہو رہا تھا کہ یہ عورت کی لاش ہے، مرد یا کسی بچے کی بس کچھ باقیات ہی بچی تھیں۔‘