’نیلوفر‘ سے نمٹنے کی تیاریاں
سمندری طوفان کے پاکستان کے قریب پہنچنے سے پہلے بلوچستان اور سندھ میں ہنگامی حالت نافذ۔
-
بحیرۂ عرب میں اٹھنے والے سمندری طوفان ’نیلوفر‘ کے پاکستان کی ساحلی علاقوں کے قریب پہنچنے سے پہلے کراچی سمیت صوبہ سندھ کے پانچ اضلاع میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔
-
حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کی شدت میں جمعرات کو کمی آنے کا امکان ہے اور پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے سے پہلے اس کی شدت 50 فیصد کم ہو جائے گی۔
-
حکام کے مطابق کراچی، ٹھٹہ، سجاول، بدین اور تھرپارکر میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد جمعے کو تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو الرٹ کردیا گیا ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی اور ساحلی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ہ عوام کو ساحلی علاقے میں جانے سے منع کیا گیا ہے اور ماہی گیروں سے بھی کہا ہے کہ وہ کھلے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔
-
کراچی اور دیگر اضلاع کے لوگ ساحلِ سمندر میں گھومنے پھرنے اور تفریح کے لیے نہ جانے اپیل کی گئی ہے۔ کراچی کے ساحل سمندر سے عوام کو دور رکھنے کے لیے پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
-
ممکنہ طوفان کے پیش نظر تمام قومی و صوبائی اراکین اسمبلی سے کہا گیا ہے کہ لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کو یقینی بنائیں اور خود وہاں جائیں۔سمندری طوفان کے پیش نظر محکمۂ داخلہ سندھ نے پہلے سے ہی متعلقہ حکام کو ہدایت دے رکھی ہے کہ ساحلی پٹی میں کچے مکانات میں رہنے والے لوگوں کو محفوط مقام پر منتقل کیا جائے
-
محکمۂ موسمیات کے اعلیٰ اہلکار محمد حنیف نے بی بی سی کو بتایا کہ سمندری طوفان ’نیلوفر‘ کا رخ تبدیل ہونے کے بعد اب شمال مشرق یعنی بھارتی گجرات اور صوبہ سندھ کے ساحلی علاقوں کی جانب ہے۔کراچی کو اس سے براہ راست کوئی خطرہ نہیں لیکن کراچی اور صوبہ سندھ کے زیریں علاقے اس کے پھیلاؤ کے زیراثر آئیں گے۔
-
محکمہ موسمیات کے مطابق سمندر پہلے ہی تلاطُم خیز ہو چکا ہے اور جمعرات اور جمعے کے روز سمندر میں لہریں مزید تیز ہوں گی۔
تصاویر
گذشتہ ہفتے کا پاکستان تصاویر میں
- 22 اپريل 2018