’شریف خاندان‘ کی پانچ شوگر ملز کی منتقلی کا نوٹیفکیشن کالعدم

،تصویر کا ذریعہLHC
عدالت نے دوسرے ضلع منتقل ہونے والی شوگر ملز کو نئی جگہ پر کام کرنے سے روک دیا
لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کے خاندان کے ارکان اور قریبی رشتہ داروں کی ملکیت پانچ شوگر ملز کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع منتقلی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
ہائی کورٹ نے یہ حکم تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو اور دیگر شوگر ملز مالکان کی درخواستوں پر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے شوگر ملز مالکان کی ایک ہی نوعیت کی ان درخواستوں کو منظور کر لیا جن میں شریف خاندان کی ملکیت شوگر ملز کی منتقلی کے اقدام کو چیلنج کیا گیا.
جسٹس عائشہ اے ملک نے سیکریٹری انڈسٹریز کے اس نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جس کے تحت شریف خاندان کے ارکان اور قریبی رشتہ داروں کی پانچ شوگر ملز کی دوسرے اضلاع میں منتقلی کی اجازت دی گئی۔

،تصویر کا ذریعہAP
نوٹیفکیشن کے تحت شریف خاندان کی ملکیت اتفاق اور چودھری شوگر ملز ساہیوال، حسیب وقاص ننکانہ صاحب، عبداللہ یوسف شوگر ملز سرگودھا اور عبداللہ شوگر ملز دیپالپور شامل ہیں۔
40 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک نے قرار دیا کہ یہ طے شدہ اصول ہے کہ اچھی حکمرانی کے لیے حکومت قانون سازی کرتی ہے اور عدالتیں اس مداخلت نہیں کرتی تاہم غیر معمولی صورت میں عدالتیں پالیسی کا جائزہ لیتی ہیں کہ آیا پالیسی قانون کے دائرے میں بنائی گئی اور یہ بنیادی حقوق اور آئین کی نفی نہیں کرتی۔
لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے یہ بھی قرار دیا کہ منتخب حکومت کا مینڈیٹ لوگوں کے اعتماد اور بھروسہ پر قائم ہوتا ہے اس لیے مفادات کا تضاد عوامی بھروسہ اور پالیسی سازی کے لیے تباہ کن ہوتا ہے
کارروائی کے دوران درخواست گزار شوگر ملز مالکان نے الزام لگایا کہ شریف خاندان کے ارکان اپنی شوگرز ملز کی منتقلی کے نام پر نئی شوگرز ملز لگا رہے ہیں۔
درخواست گزار مالکان کے وکلا نے بتایا کہ 2006 سے نئی شوگر ملز لگانے پر پابندی ہے۔
درخواست گزاروں کے وکلاء کے بقول سیکریٹری انڈسٹریز نے حکمران خاندان کو نئی شوگر ملز کے قیام کے لیے قانونی راستہ فراہم کیا ہے۔
درخواست گزار شوگر مالکان کے وکلا نے دلائل میں بتایا کہ حکومت نے جنوبی پنجاب میں کپاس کے تحفظ کے لیے بہاولپور، مظفر گڑھ، راجن پور اور رحیم یار خان میں نئی شوگر ملز لگانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
شریف خاندان کے وکلاء نے درخواستوں کی مخالفت کی اور واضح کیا کہ شوگر ملز کی منتقلی کا ہرگز مطلب نئی شوگر ملز لگانا نہیں ہے۔
وکلا کے بقول شوگر ملز کی منتقلی سے نئی شوگر ملز کے قیام کی پابندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
سرکاری وکیل نے بھی شریف خاندان کے وکلا کی حمایت کی اور بتایا کہ شوگر ملز کی منتقلی کی اجازت وقت کی ضرورت ہے اور اس سے پالیسی سے شوگر ملز کو تحفظ ملے گا۔
لاہور ہائی کورٹ نے شوگر ملز کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع منقتلی کو غیر قانونی قرار دے دیا اور دوسرے ضلع منتقل ہونے والی شوگر ملز کو نئی جگہ پر کام کرنے سے روک دیا۔

نواز شریف: پاناما لیکس پر ہائی کورٹ کے فل بینچ کی سفارش
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے پاناما لیکس کے انکشافات پر وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کارروائی کے لیے فل بنچ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔