’امریکی کمانڈر دہشت گردوں کی مالی معاونت، سہولت کاری رکوائیں‘
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن سے رابطہ کر کے پاکستان میں ہونے والی شدت پسندی کی حالیہ کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق آرمی چیف نے امریکی کمانڈر جنرل نکلسن کو افغان حکام کو فراہم کی گئی شدت پسندوں سے متعلق فہرست سے بھی آگاہ کیا۔
سیہون دھماکہ: سخت کریک ڈاؤن، ایک سو شدت پسند ہلاک
’ایسا لگا جیسے مزار نہیں قبرستان میں ہوں‘
’اب اچھے اور برے طالبان کا دور ختم ہو چکا‘
’افغانستان میں چھپے 76 دہشت گرد پاکستان کے حوالے کریں‘
بیان کے مطابق جنرل باجوہ نے کہا کہ پاکستان میں شدت پسندی کارروائیوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوتی ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کے مطابق پاکستان میں ہونے والی شدت پسندی کے حالیہ واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیموں کی قیادت بھی افغانستان میں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرکے ہماری سرحد پار کارروائی نہ کرنے کی پالیسی کا امتحان نہ لیا جائے۔
افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال ہونے کو روکا جائے۔
آرمی چیف نے امریکی کمانڈر سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کو تعاون اور مالی معاونت کے خاتمے میں کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ جمعہ کو افغان سفارتخانے کے حکام کو جی ایچ کیو طلب کر کے ان سے وہاں پناہ لینے والے دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
افغان حکام کو ایسے 76 دہشت گردوں کی فہرست دی گئی ہے جنھوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق افغان حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں اور انھیں پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
خیال رہے کہ جمعرات کی شام سندھ کے شہر سیہون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے میں 70 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد بھی تاحکمِ ثانی بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق طورخم کے بعد چمن کے مقام پر بھی افغان سرحد بند کر دی گئی ہے اور سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے کو گولی مار دینے کا حکم دیا گیا ہے۔