’آخری گیند تک ملک میں انصاف کے لیے اور کرپشن کے خلاف کوشش کی‘
پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ میں پاناما لیکس کے مقدمے کی سماعت ساڑھے چار ماہ کے بعد اختتام کو پہنچی جس کے بعد جمعرات کو فریقین نے سماعت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اپنی اپنی فتح کی امید ظاہر کی ہے۔
سماعت کے اختتام پر اس مقدمے کے مرکزی درخواست گزار پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ انھوں نے ’آخری گیند‘ تک ملک میں انصاف کے لیے اور کرپشن کے خلاف کوشش کی ہے اور اب کامیابی کے لیے خدا سے دعاگو ہیں۔
ادھر پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے عدالتی فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے مصدقہ ثبوت عدالت میں پیش کیے ہیں اور انھیں یقین ہے کہ عدالت عین انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلہ کرے گی۔
نون لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وہ ججوں کے حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انھوں نے مخالف جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ اپنا من پسند فیصلہ کروالیں گے، انھیں ایسی توقع نہیں کرنی چاہیے۔
'ہم عدالتی ریمارکس کی بنا پر نہیں کہتے کہ فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا، ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا، اس لیے ہمیں یقین ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا۔'
ادھر پی ٹی آئی کے رہنما نعیم الحق نے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کا پاناما لیکس سے متعلق فیصلہ ملک میں کرپشن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد کسی حکمران کو قوم کی دولت لوٹنے کی جرات نہیں ہو گی۔
اس موقعے پر پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ ’مقدمہ ختم ہوگیا ہے، دلائل اور ریکارڈ سب کے سامنے ہیں، عدالت نے فیصلہ کرنا ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالتی فیصلے کے نتیجےمیں پاکستان میں انصاف کا نیا دن طلوع ہو گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اس سے پاکستان میں بڑے لوگوں کے احتساب کی روایت کا آغاز ہوگا، عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی تحریک انصاف اسے من و عن تسلیم کرے گی۔‘
پی ٹی آئی کے وکیل فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے کی جانب سے دیے جانے والے آٹھ کروڑ ڈالر سے متعلق دستاویزات بھی پیش کی گئی جس میں دراصل حدیبیہ شیئرز کی فروخت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
اس سے قبل جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے بھی عدالتی فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ انھیں اور قوم کو انصاف ملے۔
انھوں نے کہا کہ نیب اور ایف بی آر سے بھی رجوع کیا گیا ہے تاہم کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔
سراج الحق نے پاکستانی پارلیمان کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ 'اتنے مہینے گزرنے کے بعد کرپشن کے خلاف برائے نام بھی اقدامات نہیں کیے جا سکے۔'
انھوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نیب میں تقرریوں کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے لے لیا جائے۔