’مرجائیں گے لیکن بیٹی کے خون کا سودا نہیں کریں گے‘

تانیہ کے والد غلام قادر خاصخیلی

پاکستان کے صوبے سندھ کے شہر جھانگارا باجارا میں رشتہ نہ دینے پر لڑکی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار دو ملزمان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو تحقیقات کی نگرانی کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

تانیہ خاصخیلی کو سات ستمبر کو جھانگارا باجارا میں گھر میں گھس کر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔

بی بی سی اردو کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق تانیہ کے والدین نے الزام عائد کیا کہ انھوں نے ملزم خان محمد نوحانی کو رشتہ دینے سے انکار کیا تھا جس پر اس نے ناراض ہو کر تانیہ کو ہلاک کیا۔

تانیہ کے والد غلام قادر خاصخیلی نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزمان کے رشتے دار انھیں اس وقت بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

غلام قادر نے پولیس کو اس بارے میں آگاہ کیا ہے۔ 'ہم ہرگز صلح نہیں کریں گے، مرجائیں گے لیکن بیٹی کے خون کا سودا نہیں کریں گے ۔ ہمیں انصاف چاہیے۔'

جام شورو پولیس نے گذشتہ روز مقدمے کے مرکزی ملزم خان محمد عرف خانو نوحانی اور مولا بخش نوحانی کی گرفتاری ظاہر کی تھی۔

اس سے قبل مقامی میڈیا میں ان کی کوئٹہ سے گرفتاری کی اطلاعات تھیں تاہم ڈی آئی جی حیدر آباد خادم حسین رند نے ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو جام شورو سے گرفتار کیا گیا ہے۔

مواد پر جائیں
پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

دونوں ملزمان کو منگل کی صبح حیدرآباد میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

عدالت نے خانو نوحانی اور مولا بخش نوحانی کو سات روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کے روبرو تانیہ کیس کے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، جس میں ڈی آئی جی حیدر آباد خادم حسین رند، ایس ایس پی جام شورو عرفان بہادر اور تانیہ کے والد غلام قادر خاصخیلی پیش ہوئے۔

ڈی آئی جی خادم حسین رند نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ملزمان گرفتار ہیں جبکہ ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کر لی گئی ہیں۔

انھوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اس واقعے میں جو بھی ملوث ہوگا اس کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔

تانیہ کے والد نے سکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا جس پر ڈی آئی جی نے واضح کیا کہ انھیں پہلے سے سکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے اور مزید سکیورٹی کا انتظام بھی کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سندھ کے شہر سیہون کے قریبی قصبے جھانگارا باجارا میں تانیہ کو قتل کیا گیا تھا، ان کے والد غلام قادر خاصخیلی کا کہنا ہے کہ ملزم خانو ان پر مسلسل دباؤ ڈال رہا تھا کہ انھیں رشتہ دیا جائے اور اس نے تانیہ کو اغوا کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔

سوشل میڈیا پر تانیہ کے قتل کا واقعہ سامنے آنے کے بعد پاکستان کے قومی میڈیا نے اس پر توجہ دی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی متاثرہ خاندان کو انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی۔