بلوچستان: چمڑے پر کشیدہ کاری کے قدیم فن کو زندہ رکھنے کی کوششیں جاری

محمد حسن کے ہاتھ اور نظر دونوں کمزور ہیں مگر مہارت اتنی کہ چمڑے پر کنڈی چلاتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی ہاتھ نہیں بلکہ مشین چل رہی ہو۔
مختلف رنگوں کے استعمال سے ان کے ہاتھوں سے جو کشیدہ کاری تخلیق ہوتی ہے وہ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔

بلوچستان کے ضلع سبی کے علاقے لہڑی سے تعلق رکھنے والے محمد حسن چمڑے پر کشیدہ کاری کے ماہر ہیں ۔

وہ کہتے ہیں کہ چمڑے پر کنڈی کے ذریعے کشیدہ کاری ان کا آبائی کام ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے دادا کے دور میں چمڑے پر کشیدہ کاری نہیں ہوتی تھی لیکن انہوں نے بعد میں اس میں جدت لاکر چمڑے پر کشیدہ کاری شروع کی ۔
انہوں نے بتایا کہ اس کشیدہ کاری سے مزین بٹوے ،خواتین کے ہینڈ بیگز،ٹشو پیپرز کے ڈبے ، کی چین، اور جوتے کے علاوہ بہت ساری دوسرے چیزیں بنائی جاتی ہیں۔

محمد حسن نے کہا کہ مارکیٹنگ نہ ہونے کے باعث اس کام کا مناسب معا وضہ نہیں ملتا جس کی وجہ سے اب نئی نسل کی اس میں دلچسپی ختم ہوتی جارہی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے اس ہنر سے بہت سارے لوگ وابستہ تھے لیکن اب بہت کم لوگ رہ گئے ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ہے کہ یہ دم توڑ جائے گا ۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کے بچے اب یہ کام کرنے کے لیے تیا ر نہیں ’میں بچوں کو کہتا ہوں کہ یہ آپ لوگوں کا خاندانی کام ہے اس کو نہ چھوڑیں۔بچے کہتے ہیں کہ آپ لوگوں کی ایسی حالت گزری تو ہماری کیا حالت ہوگی‘۔

اگرچہ محمد حسن ایک طرف اس ہنر کے ختم ہونے کے خدشے سے دوچار ہیں لیکن اس کے ساتھ وہ اس بات پرخوش ہیں کہ غیر سرکاری تنظیم ترقی فاؤنڈیشن نے خواتین کو یہ ہنر سکھانے کا انتظام کیا ہے ۔
وہ کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں افغان مہاجر خواتین کو ہنر سکھانے کے مرکز میں جاکر کلاسیں لیتے ہیں تاکہ یہ کام زندہ رہے ۔

اس مرکز میں کام سیکھنے والی افغان خاتون فاطمہ نے بتایا کہ پہلے انہیں کنڈی سے چمڑے پر کشیدہ کاری کے کام کے بارے میں کوئی پتہ نہیں تھا لیکن وہ اب اس کو سیکھ رہی ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کام بہت خوبصورت ہے اس کو سیکھ کر انہیں بہت اچھا لگ رہا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ وہ یہ ہنر سیکھنے کے بعد اسے گھر میں بھی کرسکتی ہیں اور اپنے گھر کا خرچہ بھی نکال سکتی ہیں ۔
ترقی فاؤنڈیشن کی مارکیٹنگ اینڈ ڈایزائننگ اسسٹنٹ ثانیہ رحمت نے کہا کہ

اس مرکز میں افغان مہاجر خواتین کو ہنر سکھایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب انہوں نے اس مرکز میں چمڑے پر کشیدہ کاری کا نیا ہنر سکھانے کا انتظام کیا ہے۔
بلوچستان میں یہ کام بہت پہلے ہوتا تھا لیکن اب یہ کام کرنے والے چند لوگ رہ گئے ہیں جن میں محمد حسن بھی شامل ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ ایک نمائنش میں محمد حسن سے ان کے ادارے کے لوگوں کی ملاقات ہوئی جہاں وہ اپنی چیزیں لائے تھے ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک منفرداورخوبصورت کام تھا جسے نمائش میں بہت پسند کیا گیا ۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے انہیں یہ پیش کش کی کہ وہ یہ ہنر سکھائے تاکہ یہ دم نہ توڑے اور یہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بلوچستان کی پہچان بن جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ چاہتا ہے کہ اس کام کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر لے جایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشین اور ہاتھ کے کام میں بہت فرق ہے ۔ یقیناً ہاتھ کا کام خوبصورت ہوتا ہے ۔ترقی فاؤنڈیشن کی کوشش ہے کہ محمد حسن کے کام کو فروغ دے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس ہنر کو سکھانے کے لیے کوئی ادارہ قائم کرے یا اسے حکومتی ہنر مراکز میں کورس کے طور پر شامل کیا جائے تو یہ بہت اچھا ہوجائے گا۔

۔