پاکستان میں برفباری اور مشکلات
پاکستان کے بالائی علاقوں میں سخت سردی اور برفباری جہاں سیاحوں کو مسحور کر رہی ہے وہیں مکینوں کے لیے خاص طور پر بہت مشکلات ہیں۔
مسافروں اور خوراک و سامان کی گاڑیوں اور ٹرکوں کو واپس کوئٹہ جانا پڑ رہا ہے
کوئٹہ تفتان روڈ کا نواحی علاقہ جہاں مٹی کے مکانات موجود ہیں
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں شدید برفباری اور برفانی تودے گرنے سے 60 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں
کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ کے قریب پنجپائی کا علاقہ
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں امداد کے منتظر ایک تباہ شدہ گھر کا منظر
شب قلعہ سیف اللہ میں کان مہترزئی کے علاقے میں کوئٹہ پنجاب اور کوئٹہ پشاور کے درمیان مسافروں کی بڑی تعداد پھنس گئی تھی۔
دن کے اوقات میں سڑکوں سے برف ہٹا کر آمدورفت ممکن بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
حکام کی جانب سے شاہراؤں کو صاف کرنے کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
بلوچستان کے جن اضلاع کے مختلف علاقوں میں برفباری ہوئی تھی ان میں قلات، مستونگ، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، زیارت، ہرنائی پشین اور قلعہ عبد اللہ شامل ہیں۔
ضلع نیلم کے ڈپٹی کمشنر شاہد محمود نے بتایا کہ مسلسل برفباری کی وجہ سے امدادی کاموں میں کم از کم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ ’تین ہیلی کاپٹرز کی مدد سے طبی عملے کے چند اہلکار اور امدادی سامان جن میں کمبل، پلاسٹک شیٹس اور گرم کپڑے شامل ہیں متاثرہ علاقوں تک پہنچائے گئے ہیں۔‘
پاکستانی فوجی کی جانب سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں متاثرین تک امداد پہنچانے کے لیے فضائی سروس کو استعمال کیا جا رہا ہے