ایک ماہ بعد بھی کھلے آسمان تلے: تصاویر
ایک ماہ بعد بھی کھلے آسمان تلے: تصاویر
-
پاکستان میں صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفرگڑھ، لیہ اور مظفرگڑھ میں دریائے سندھ اور کوہ سلیمان کے سیلابی ریلوں سے بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگ ایک مہینہ گزرنے کے بعد بھی سڑکوں، نہروں اور دریا کے پشتوں پر بنا کسی سائبان کے بے یارومدد گار پڑے ہوئے ہیں۔ (تحریر و تصاویر غضنفر عباس)
-
ضلع مظفر گڑھ میں سات سو چوہتر، راجن پور میں دو سو چونتیس، ڈیرہ غازی خان میں ایک سو چھیالیس،لیہ میں پانچ سو بائیس اور رحیم یار خان میں تین سو دس سرکاری تعلیمی اداروں کو ریلیف کیمپوں کے لیے مختص کیے جانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔
-
یوں ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ضلع رحیم یار خان کی سیلاب سے متاثرہ کم وبیش تیس لاکھ افراد میں سے مظفرگڑھ میں نوے ہزار، راجن پور میں اسی ہزار، ڈیرہ غازی خان میں چھتیس ہزار ایک سو چوبیس، لیہ میں پچپن ہزار اور ضلع رحیم یار خان کے ایک لاکھ اکیس ہزار لوگوں کو حکومت کی طرف سے ریلیف کیمپوں کے نام پر محض چھت مہیا کی گئی۔
-
حکومت کی طرف سے مقرر کیے جانے والے ریلیف کیمپوں میں ان سیلاب زدہ لوگوں کے لیے طعام اور دیگر ضروریات زندگی بہم پہنچانا مقامی مخیر حضرات اور مختلف قومی اور بین الاقوامی فلاحی اداروں کے ذمہ ہے مگر باقی ماندہ لوگ علاقے کے لوگوں سے ملنے والی امداد اور اپنی مدد آپ کے تحت اپنے کھانے پینے کا بندوبست کررہے ہیں۔
-
گورنمنٹ ڈگری کالج ڈیرہ غازی خان میں مقیم ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور سے تعلق رکھنے والی خاتون مسرت بی بی نے کہا کہ حکومت نے ہمیں چھت تو فراہم کی مگر ایک ہی کمرے میں چھ خاندانوں کو ٹھہرایا گیا ہے جس سے نہ صرف تنگی کا احساس ہوتا ہے بلکہ ہماری سماجی ریت کے بھی برعکس بات ہے۔
-
ضلع راجن پور کے قصبہ مہرے والا کے نوجوان قسور بزدار کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کے شرقی و غربی کنارے پر بے شمار ایسی بستیاں ہیں جہاں لوگوں کونہ تو سیلاب کی پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ ہی انھیں وہاں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا ہے۔
-
ان علاقوں میں موجود تمام تعلیمی ادارے بھی پانی میں ڈوب چکے ہیں اور خشکی پر جو سکول ہیں وہاں تک ان غریب لوگوں کی رسائی اس لیے نہیں ہے کہ یہ لوگ کشتیوں کا بھاری معاوضہ ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
-
انڈس ہائی وے پر ضلع راجن پور کی تحصیل روجھان کے باسی خان محمد جو اپنے خاندان اور مویشیوں کے ہمراہ چارپائیوں اور مومی کاغذ سے عارضی چھونپڑیاں بنا کر رہائش پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے جہازوں اور ٹرکوں پر بہت زیادہ امدادی سامان آرہا ہے وہ انہیں بھی ملنا چاہیے۔
-
ان افراد کو امید ہے کہ تعمیر نو کے عمل میں حکومت اپنی کمزوریوں پر قابو پاکر ان کی توقعات پر پورا اترے گی۔
تصاویر
گذشتہ ہفتے کا پاکستان تصاویر میں
- 22 اپريل 2018