حج کرپشن مقدمے کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج

پاکستان میں حج انتظامات میں بدعنوانی کے مقدمے میں سزا پانے والے سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے اس عدالتی فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
اسلام آباد کے سپیشل جج سینٹرل ملک نذیر نے اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مذہبی امور کے وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کو 12 سال جبکہ اس مقدمے میں دیگر دو مجرموں کو 12 اور 18 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ان دیگر مجرموں میں وزارتِ مذہبی امور کے ایڈیشنل سیکریٹری آفتاب اور ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل شامل ہیں۔
٭حج کرپشن سکینڈل میں سابق وفاقی وزیر کو 12 سال قید
اس مقدمے کے تفتیشی افسر کے مطابق سپیشل جج سینٹرل ملک نذیر نے جب مجرموں کو سزا سنائی تھی تو اس کے بعد حامد سعید کاظمی بے ہوش ہوگئے تھے تاہم اُنھیں فوری طبی امداد فراہم اڈیالہ جیل پہنچا دیاگیا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کی وساطت سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل کو ان کی سفارشات پر تعینات نہیں کیا گیا تھا بلکہ اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی سفارش پر تعینات کیا گیا تھا۔
اس درخواست میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ حاجیوں کے لیے جو عمارتیں کرائے پر حاصل کی گئیں تھیں اس میں بھی اُن کا کوئی کردار نہیں تھا بلکہ اس بارے میں جو مقدمہ درج کیاگیا اس میں اُن کا نام سیاسی دباؤ میں آ کر ڈالا گیا ہے۔
اس درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی بھی ایسا ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا گیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کی اس بدعنوانی میں کوئی ہاتھ ہے۔
حامد سعید کاظمی کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سپیشل جج سینٹرل نے میڈیا کے دباؤ میں آ کر سزا سنائی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔