انڈیا کا مواصلاتی سیٹلائٹ خلا میں چھوڑنے کا کامیاب تجربہ

انڈیا نے جمعے کو کامیابی کے ساتھ ایک مواصلاتی سیٹلائٹ کو اس کے خلائی مدار میں پہنچایا جو خاص طور پر جنوب ایشیائی ممالک کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
سیٹلائٹ سے خطے میں مواصلاتی نظام بہتر ہوگا اور وزیر اعظم نریندر مودی کے مطابق پڑوسی ممالک کے لیے یہ انڈیا کی جانب سے ایک تحفہ ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے تقریباً دو سال پہلے اس سیٹلائٹ کی تجویز پیش کی تھی اور تجزیہ نگاروں کے مطابق اس سے انڈیا کو علاقے میں اپنا اثر رسوخ بڑھانے میں مدد ملے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان نے اس پراجیکٹ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔
اس پراجیکٹ پر تقریباً ساڑھے چا سو کروڑ روپے لاگت آئی ہے جو تمام انڈیا نے برداشت کی ہے۔
پراجیکٹ کی کامیابی کا اعلان خود وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا اور کہا کہ ’اس سیٹلائٹ سے ہم مزید قریب آئیں گے، خطے میں مواصلات کا نظام بہتر ہوگا اور موسم کی پیش گوئی اور تعلیم جیسے شعبوں میں بہتر سہولیات فراہم کرائی جاسکیں گی۔‘
اس تقریب میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال، مالدیپ اور سری لنکا کے سربراہان بھی شریک تھے اور انھوں نے بھی مختصر خطاب کیے جن میں بنیادی طور پر کہا گیا کہ اس سیٹلائٹ سے علاقائی تعاون اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔
اس موقع پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا کہ اس پراجیکٹ سے علاقائی ترقی کو عملی شکل دی جاسکے گی اور ’اگر زمین کے راستے تعاون ممکن نہیں تو ہم آسمان کے ذریعے کریں گے۔‘
اشرف غنی کا یہ پیغام اسلام آباد میں بھی غور سے سنا جائے گا۔
یہ پہلی مرتبہ تھا کہ میڈیا کو سری ہری کوٹا کے لانچ پیڈ سے دور رکھا گیا لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
مشن کی کامیابی کا اعلان نریندر مودی نے ٹوئٹر کے ذریعہ کیا اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ سارک ممالک کے رہنما ان کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک تقریب میں شریک ہوں گے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق خلائی ٹیکنالوجی اس سیٹلائٹ کا ایک اہم پہلو ہے جبکہ دوسرا پہلو علاقائی سیاست ہے۔