'شوہر سے بدلہ لینے کے لیے سوتیلی بیٹی کو ریپ کروایا'

،تصویر کا ذریعہAFP
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شمالی ضلع بارہمولہ میں ریپ اور قتل کی ایک واردات نے کشمیر میں سنسنی پھیلا دی ہے۔
پولیس کے مطابق ایک خاتون نے اپنی سوتن کی بیٹی کو اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں کی مدد سے اغوا کرا کے جنگل میں اپنے سامنے اس کو ریپ کروایا اور بعد میں اس کا قتل کر دیا۔
نو سالہ لڑکی دس روز سے لاپتہ تھی۔ طویل تفتیش کے بعد پولیس نے مشتاق احمد کی پہلی بیوی فہمیدہ اور بیٹے سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کی تفصیلات کے مطابق بارہمولہ کے اُوڑی قصبے سے تعلق رکھنے والے مشتاق کے پہلی بیوی فہمیدہ سے تین اور دوسری بیوی خوشبو سے تین بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق دوسری بیوی کی نو سالہ بیٹی کے ساتھ مشتاق کو کافی لگاؤ تھا۔ خوشبو کا تعلق انڈین ریاست جھارکھنڈ سے ہے۔ فہمیدہ نے پولیس کو بتایا ہے کہ اُس نے سوتن کو تسلیم تو کرلیا تھا تاہم مشتاق اسے نظرانداز کرتا تھا اور سارا وقت اپنی دوسری بیوی کے پاس صرف کرتا تھا۔
اوڑی کے اعلیٰ پولیس افسر معراج الدین کہتے ہیں: ’مشتاق نے طویل علیحدگی کے بعد پہلی بیوی کو ساتھ رہنے پر آمادہ کرلیا تھا، لیکن ایک ہی چھت کے نیچے رہنے کے بعد اندرونی کشیدگی بڑھتی گئی۔ ہمیں فہمیدہ نے بتایا کہ مشتاق نے اس کے ساتھ جسمانی تعلق بھی ترک کردیا تھا۔‘

انڈیا میں جنسی تشدد کے متاثرین میں نابالغوں کی تعداد بہت ہے
پولیس کا کہنا ہے کہ گھر میں کئی سال کی کشیدگی کے بعد فہمیدہ نے مشتاق کو ’سبق سکھانے‘ کے لیے اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک سازش رچی جس کے تحت گذشتہ ماہ کم سن بچی کو دھوکے سے قریبی جنگل تک پہنچایا گیا جہاں اس کا اجتماعی ریپ کیا گیا اور بعد میں اسے قتل کرکے ثبوت مٹانے کی غرض سے اس کے چہرے پر تیزاب چھڑکا گیا۔
پولیس حکام، سیاسی، سماجی و مذہبی حلقوں نے اس واردات کو کشمیریوں کا سنگین المیہ قرار دیا ہے۔ خواتین کمیشن کی سابق سربراہ نعیمہ مہجور کہتی ہیں: ’ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ یہ بہت دردناک واقعہ ہے۔ ہمارا سماج کئی وجوہات کی بنا پر اندر ہی اندر کھوکھکلا ہوتا جارہا ہے۔‘
پولیس کے سربراہ شیش پال وید کا کہنا ہے کہ یہ واردات کٹھوعہ گینگ ریپ سے بھی زیادہ سنگین ہے۔
سوشل میڈیا پر قصورواروں کو سنگین سزا دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔