انڈیا میں کسانوں کی تحریک سے متعلق ٹوئٹر اکاؤنٹس پر پابندی کی وجہ کیا ہے؟

انڈیا

،تصویر کا ذریعہReuters

انڈیا میں 26 جنوری کو کسان پریڈ کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی راہ مزید مشکل ہو گئی ہے۔ سنگھو، غازی پور اور ٹکڑی بارڈر کے علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروسز دو فروری تک کے لیے معطل کر دی گئی ہیں اور صحافیوں، میڈیا افراد اور مظاہرین کو احتجاج کی جگہ پر انٹرنیٹ کے استعمال میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جبکہ یکم فروری کو ان تمام پابندیوں کے ساتھ ٹوئٹر پر کسانوں کی تحریک سے متعلق مواد شائع کرنے والے چند اکاؤنٹس تک انڈیا میں رسائی بند کر دی گئی ہے۔

ان اکاؤنٹس پر پابندی کے بارے میں ٹوئٹر کے ذریعے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے: ’ قانونی پابندیوں کی وجہ سے انڈیا میں آپ کے اکاؤنٹ کو روک لیا گیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

،تصویر کا ذریعہTwitter

جن اکاؤنٹس پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ایک لاکھ 70 ہزار فالورز کے ساتھ ’کسان ایکتا مورچہ` 10 ہزار فالوورز کے ساتھ ’جاٹ جنکشن‘ ، 42 ہزار فالورز کے ساتھ ’ٹریکٹر ٹو ٹویٹر‘ جیسے بہت سے اکاؤنٹس شامل ہیں۔

دوسری جانب ان کے علاوہ پابندی کا شکار ہونے والے اکاؤنٹس میں معروف انڈین جریدے 'دی کاروان انڈیا‘ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اور پرسار بھارتی کے سربراہ ششی شیکھر کا اکاؤنٹ بھی شامل ہیں۔ تاہم ان میں سے کچھ اکاؤنٹس ڈیسک ٹاپ یا لیپ ٹاپ کمپیوٹر سے کھل جاتے ہیں تاہم موبائل پر ان اکاؤنٹس تک رسائی نہیں ہو پاتی۔

،تصویر کا ذریعہTwitter/@HartoshSinghBal

’دی کاروان‘ جریدے کے سیاسی امور کے مدیر ہرتوش سنگھ بل نے بھی ٹوئٹر پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے جریدے پر لگنے والی پابندی کی ٹویٹ کی۔

ٹوئٹر اکاؤنٹس پر کب پابندی عائد کرتا ہے؟

کسان ایکتا مورچہ کے آئی ٹی سیل سے وابستہ بلجیت سنگھ نے الزام لگایا ہے کہ ان پر ’ڈیجیٹل حملہ‘ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا ’ہمارے پیج پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ہماری بہت ساری ٹیم جو ٹوئٹر پر متحرک تھی۔ حکومت نے ان اکاؤنٹس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ حیرت کی بات ہے۔ حکومت کاشتکاروں اور کسانوں کے حامیوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ وہ ٹوئٹر سے پوچھیں کہ ہمارے اکاؤنٹس پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے؟‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ابھی جن اکاؤنٹس پر پابندی عائد ہے ان پر ’روکا گیا` ہے کا پیغام درج ہے۔

ٹوئٹر قواعد کے مطابق اگر ٹوئٹر کو کسی بااختیار تنظیم کی جانب سے ایک درست اور جائز درخواست ملتی ہے تو وہ کسی اکاؤنٹ کے مواد کو کچھ وقت کے لیے کسی بھی ملک میں ظاہر کرنے پر پابندی عائد کر سکتے ہیں۔

تاہم یہ پابندی صرف ان علاقوں پر لاگو ہوں گی جہاں سے قانونی شکایت آئی ہے اور جہاں مقامی قوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں کہا گیا ہے۔

ٹوئٹر کی شفافیت کی رپورٹ

ٹوئٹر سے دنیا بھر کے مختلف ممالک سے مواد ہٹانے کے لیے کہا جاتا ہے لیکن ان تمام درخواستوں میں سے 96 فیصد صرف پانچ ممالک سے آتی ہیں جن میں جاپان، روس، جنوبی کوریا، ترکی اور انڈیا شامل ہیں۔ ٹوئٹر سے مواد ہٹانے کی کل درخواستوں میں سے انڈیا سے درخواستوں کی تعداد سات فیصد ہے۔

ٹوئٹر کے مطابق جنوری سے جون 2020 تک اس طرح کی درخواستوں کی تعداد میں 69 فیصد اضافہ ہوا ہے۔