ابھینندن ورتمان: انڈین پائلٹ کی ویڈیو نئی ہے یا پرانی؟

  • منزہ انوار
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
ابھینندن

،تصویر کا ذریعہSOCIAL MEDIA

آپ کو گہرے سبز رنگ کی وردی میں ملبوس بڑی بڑی مونچھوں والے، چائے کی چسکیاں لیتے ابھینندن ورتمان تو یاد ہوں گے۔

دو سال قبل 27 فروری 2019 کو پاکستان کے شمالی علاقے بالاکوٹ کے گاؤں میں انڈین فضائیہ حملے پر پاکستانی فضائیہ کی جوابی کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی میں جس شخصیت کا ذکر ہر زبان زدِ عام رہا، وہ انڈین فضائیہ کے فائٹر پائلٹ وِنگ کمانڈر ابھینندن ورتمان ہی تو تھے۔

یاد رہے بالاکوٹ کے گاؤں جابہ پر انڈین طیاروں کی بمباری کے ایک دن بعد 27 فروری 2019 کو لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے ہوڑاں میں پاکستانی فضائیہ نے انڈین جیٹ گرا کر فائٹر پائلٹ وِنگ کمانڈر ابھینندن ورتمان کو گرفتار کر لیا تھا۔ تاہم دو دن بعد انھیں رہا کر کے انڈیا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

ان دو دنوں میں انڈیا پاکستان کے ایوانوں سے لے کر سڑکوں تک۔۔۔ بس ایک ہی شخص موضوعِ بحث تھا۔۔۔ اور آج اس حملے کو دو سال بیتنے کے بعد ایک بار پھر ہر طرف انہی کا چرچا ہے۔

اگر میری طرح آپ بھی سوچ رہے ہیں کہ اب ابھینندن نے اب کیا کر دیا تو آپ کو بتاتے چلیں کہ اس کی وجہ ان کی سوشل اور پاکستانی میڈیا پر منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو ہے۔

یہ بھی پڑھیے

،تصویر کا کیپشن

ابھینندن کو تو طیارہ گرنے کے کچھ ہی دیر بعد حراست میں لے لیا گیا تاہم ان کے جہاز کا ملبہ کئی روز تک ہوڑاں سے ملحقہ کوٹلہ محلے میں پڑا رہا

مواد پر جائیں
پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

دو منٹ چھ سیکنڈ کی اس ویڈیو میں ابھینندن خاصی پرسکون حالت میں اپنی گرفتاری کا احوال بتانے کے علاوہ کشمیر کی صورتحال اور دونوں ملکوں کے درمیان امن قائم ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے سنائی دیتے ہیں۔

مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ یہ نئی ویڈیو ہے اور اسے پاکستانی افواج کی جانب سے آج کے دن کی مناسبت سے ریلیز کیا گیا ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس کا کچھ حصہ انھوں نے پہلے سے دیکھ رکھا ہے۔

اگرچہ ابھی تک پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اس ویڈیو کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم عسکری ذرائع سے رابطہ کرنے پر تصدیق کی گئی ہے کہ مذکورہ ویڈیو پرانی ہے اور دو سال قبل اس وقت ریکارڈ کی گئی تھی جب انڈین پائلٹ پاکستانی افواج کے زیِرِ حراست تھے۔

یاد رہے دو سال قبل اسی وردی میں اسی فریم کے ساتھ ان کی ایک ویڈیو ریلیز کی گئی تھی جس میں انھوں نے بتایا تھا کہ وہ ٹارگٹ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے تھے جب پاکستانی فضائیہ نے ان کا جہاز گرا دیا اور انھیں اسے چھوڑ کر پیراشوٹ سے نیچے آنا پڑا تھا۔

اس وقت انھوں نے انڈین میڈیا کے متلعق کچھ ایسی باتیں بھی کیں تھیں جن کے باعث ان پر خاصی تنقید کی گئی تھی۔

اگر پرانی ویڈیوز سے اس ویڈیو کا موازنہ کریں اور ویڈیو فریم کا بغور جائزہ لیں تو بظاہر یہی نظر آتا ہے یہ اسی مقام پر اور شاید اسی وقت ریکارڈ کی گئی ہے جہاں دورانِ حراست ان کی پہلی ویڈیوز ریکارڈ کی گئی تھیں۔

ابھینندن ورتھمان کی ویڈیو میں ایسا کیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ویڈیو میں ابھینندن اسی وردی میں ملبوس ہیں جس میں انھیں دو سال قبل جاری کردہ ویڈیوز میں دیکھا گیا تھا۔۔۔ خاصی پرسکون حالت میں وہ اپنی گرفتاری کا احوال کچھ یوں بتا رہے ہیں:

’اوپر سے نیچے آتے وقت پیرا شوٹ میں، میں نے دونوں ملک دیکھے ہیں اور اوپر سے مجھے دونوں ملکوں میں کوئی فرق پتا نہیں چلا۔ دونوں ایک جیسے ہی خوبصورت ہیں اور جب میں نیچے گرا تو مجھے پتا بھی نہیں تھا کہ میں پاکستان میں ہوں یا اپنے دیس انڈیا میں ہوں کیونکہ مجھے دونوں ملک اور سارے لوگ ایک جیسے ہی لگے تھے۔‘

ابھینندن مزید کہتے ہیں ’مجھے کافی گہری چوٹ لگی تھی اور میں ہل نہیں پا رہا تھا۔ پھر میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ میں کون سے ملک میں ہوں اور جب مجھے لگا کہ میں اپنے ملک میں نہیں گرا تو میں نے بھاگنے کی کوشش کی۔ اس وقت میرے پیچھے لوگ آئے جن کا جوش کافی زیادہ تھا اور وہ چاہتے تھے کہ مجھے پکڑ لیں۔‘

’اسی لمحے پاکستان کی فوج کے دو جوان آئے جن میں ایک کیپٹن بھی تھے، انھوں نے مجھے پکڑ کر وہاں سے بچایا اور اپنے یونٹ تک لے کر گئے۔ یونٹ میں مجھے ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا۔‘

ورتمان مزید بتاتے ہیں کہ ’ہسپتال میں معائنہ کرنے کے بعد سے مجھے یہاں رکھا گیا ہے جہاں میں آپ کی خاطر داری میں ہوں۔‘

اس ویڈیو میں ابھینندن کشمیر کی صورتحال کا ذکر بھی کرتے ہیں ’کشمریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، وہ نہ آپ کو پتا ہے اور نہ مجھے پتا ہے، ہمیں تھوڑا شانتی (سکون) سے سوچنا چاہیے۔‘

اس کے بعد وہ پاکستانی فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’میں نے پاکستان کی فوج کو بہت پروفیشل اور دلیر پایا اور انھوں نے جس دلیری کا مظاہرہ کیا، میں اس سے بہت متاثر ہوا ہوں۔‘

ابھینندن یہ بھی کہتے ہیں کہ ’لڑائی تب ہوتی ہے جب امن نہیں ہوتا، مجھے یہ تو نہیں پتا کہ امن لانے کے لیے کیا کرنا چاہیے لیکن مجھے یہ پتا ہے کہ امن ہونا چاہیے، اور میں نہیں سجھتا کہ ہمیں آپس میں کسی بھی قسم کی لڑائی جاری رکھنا چاہیے۔‘

’میں یہ چاہتا ہوں کہ ہمارے دیسوں کے بیچ امن رہے اور ہم امن سے رہ سکتے ہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہ@Geeta_mohan

سوشل میڈیا پر ردِعمل

سرحد کے دونوں جانب ابھینندن ورتھمان کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو زیِر بحث ہے اور انڈیا اور پاکستان دونوں جانب بیشتر صحافی اس ویڈیو کو ’پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ نئی ویڈیو‘ کہتے نظر آ رہے ہیں۔

کچھ لوگ یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ ایسے وقت میں جب انڈیا پاکستان نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے اور ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے، تو اس موقع پر اس ویڈیو کو ریلیز کرنے کے پیچھے کیا مقصد کار فرما ہو سکتا ہے۔۔۔ غرض سرحد کے دونوں جانب ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

،تصویر کا ذریعہ@SargasmicNinja

جہاں بیشتر افراد دورانِ حراست ابھینندن کی پرسکون حالت کی تعریف کر رہے ہیں وہیں چند پاکستانی صارفین کا کہنا ہے کہ اب انڈین پائلٹ ابھینندن کو پاکستانی فوج کی تعریف کرنے کے بعد ان کے ملک انڈیا میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایک انڈین صارف نے لکھا کہ وہ ابھینندن کے آخری بیان کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن ’باقی باتیں پاکستانی فوج کا ایک پروپیگنڈا ہے جو ظاہر ہے کہ وہ اپنا بڑا پن ظاہر کرنے کے لیے کریں گے۔ یہ مکمل طور پر سکھائی گئی باتیں ہیں اور انھوں نے وہی کہا جو انھیں کہنے کو کہا گیا تھا۔‘

،تصویر کا ذریعہ@De__gaulle

سرحد پار صارفین ویڈیو ایڈیٹنگ کے دوران ہر لائن کے اختتام پر لگائے گئے متعدد کٹس پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔

ان افراد کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کو ویڈیو ایڈیٹنگ اور کٹس لگانے میں دو سال کا عرصہ لگ گیا شائد یہی وجہ ہے کہ وہ اچھی فلمیں نہیں بنا سکتے۔‘

،تصویر کا ذریعہ@Sachin_Taxman

جس کے جواب میں پاکستانی صارفین کہاں پیچھے رہنے والے تھے انھوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’بیچارے کو فائٹر جیٹ پر امن کا پیغام لانے کی کیا ضرورت تھی۔‘

لیکن چند افراد نے یہ بھی لکھا کہ ’پاکستانی عوام سے خاطر تواضع میں کوئی کمی رہ گئی ہو تو ایک بار پھر لوٹ آنا۔‘