سنسکرت زبان کی چاہ میں سپین سے انڈیا کے شہر بنارس پہنچنے والی خاتون ایم اے میں ٹاپ کر گئیں

  • سمیر آتمج مشر
  • بی بی سی ہندی
ماریہ

،تصویر کا ذریعہMD. MUQEEM

،تصویر کا کیپشن

ماریہ اترپردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل سے سند لیتے ہوئے

تقریباً آٹھ برس قبل سنسکرت زبان میں دلچسپی اور لگاوٴ کے سبب سپین کی شہری ماریہ روئس نے جب ایئر ہوسٹس کی نوکری چھوڑ کر انڈیا جانے کا فیصلہ کیا تو اس وقت شاید انھیں بھی نہیں پتا تھا کہ ایک دن وہ اس زبان کی ماہر ہی نہیں ہوں گی بلکہ گولڈ میڈلسٹ بھی بن جائیں گی۔

ماریہ روئس نے انڈین شہر بنارس کی سمپورنانند سنسکرت یونیورسٹی سے سنسکرت کی شاخ 'پورو میمانسا' میں ایم اے کے امتحان میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ گزشتہ دنوں انھیں اسی کامیابی کے لیے ریاست اتر پردیش کی گورنر آنندیبین پٹیل نے گولڈ میڈل سے نوازا۔

بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے ماریہ نے بتایا: 'میری سنسکرت سیکھنے کی بچپن سے ہی دلچسپی تھی۔ زبانوں کے ماہرین سے معلوم ہوا کہ سنسکرت کے بہت سے ادارے ہیں اور میرے تمام سوالات کے جواب سنسکرت میں مل سکتے ہیں تو میں نے سنسکرت پڑھنے کا فیصلہ کیا۔'

انڈیا میں بہت کم لوگ سنسکرت کو ڈگری کے لیے اہم موضوع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ روزگار کے اعتبار سے بھی اس زبان کی خاص اہمیت نہیں ہے۔ لیکن اس بارے میں ماریہ کے خیالات مختلف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

،تصویر کا ذریعہMD. MUQEEM

،تصویر کا کیپشن

ماریہ اپنی ڈگریوں کے ساتھ

وہ کہتی ہیں کہ 'میں نے روزگار کے لیے تو پڑھا بھی نہیں ہے، علم کے لیے پڑھا ہے۔ اور جب آپ کو علم حاصل ہو جاتا ہے تو باقی چیزیں اس کے سامنے کوئی معنی نہیں رکھتی ہیں۔ روزگار کے اعتبار سے دیکھیں تو دیگر زبانوں اور لٹریچر کے مقابلے سنسکرت میں بھی مواقع کی کمی نہیں ہے۔'

ماریہ اب مستقبل میں سنسکرت میں ہی پی ایچ ڈی بھی کرنا چاہتی ہیں اور فی الحال انڈیا میں ہی رہنا چاہتی ہیں۔ وہ گودولیا نامی علاقے میں اپنی کچھ سہیلیوں کے ساتھ ایک ہاسٹل میں رہتی ہیں۔ اس ہاسٹل میں یورپ کے مختلف ممالک کے علاوہ دیگر ممالک کے طلباء بھی رہتے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہMD. MUQEEM

،تصویر کا کیپشن

سنسکرت کلاس کا ایک منظر

ماریہ نے بتایا کہ انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز کے ایکسچینج پروگرام کے تحت وہ انڈیا آئیں۔ انڈیا جانے سے قبل وہ ہسپانوی، جرمن اور انگریزی زبانیں جانتی تھیں۔ آج ماریہ ہندی اور سنسکرت زبانیں بغیر کسی مشکل کے بول لیتی ہیں۔

اپنے ٹیچر اور کلاس کے ساتھیوں سے وہ سنسکرت میں ہی بات کرتی ہیں۔

سنسکرت زبان سیکھنے میں انھیں محنت ضرور کرنی پڑی لیکن وہ کہتی ہیں کہ انھیں زیادہ مشکل نہیں ہوئی۔ انھوں نے کہا: 'مجھے بھی پہلے ایسا ہی لگتا تھا کہ سیکھ پاوٴںگی یا نہیں۔ لیکن سب کچھ بہت آسانی سے ہو گیا۔ یونیورسٹی کے ٹیچرز نے میری بہت مدد کی۔ ان کا ساتھ نا ہوتا تو یہ سب ممکن نہیں تھا۔'

ماریہ کا خاندان سپین میں ہی رہتا ہے۔ ان کے دو بھائی ہیں جن میں ایک انجینیئر ہے اور ایک ابھی زیر تعلیم ہے۔ انڈیا جانے سے قبل ماریہ بریٹش ایئرلائنز میں بطور ایئر ہوسٹس کام کرتی تھیں اور اچھی خاصی تنخواہ پاتی تھیں۔ بنارس جانے سے قبل انھوں نے سپین سے ہی سوشل ورک میں ڈگری حاصل کی تھی۔

،تصویر کا ذریعہMD. MUQEEM

سمپورنانند سنسکرت یونیورسٹی کے پروفیسر کمل کانت تریپاٹھی نے بتایا: 'یہاں انڈین اور غیر ملکی طالب علم ایک ساتھ پڑھتے ہیں اور سبھی کو ہم موضوعات ایک ہی طرح سے سمجھاتے ہیں۔ ظاہری طور پر غیر ملکی طالب علموں کو زبان سیکھنے میں ابتدائی دنوں میں زیادہ مشکل پیش آتی ہے لیکن ٹیچر ہونے کے ناطے ہم ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔'

یونیورسٹی میں لٹریچر اور فلسفہ پڑھانے والے ڈاکٹر دوبے نے کہا 'ماریہ نے جس موضوع میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی ہے اسے انڈیا میں بہت کم لوگ پڑھتے ہیں۔'

وہ بتاتے ہیں کہ 'یونیورسٹی کی دو سو برسوں کی تاریخ میں پہلی بار کسی غیر ملکی طالب علم نے ٹاپ کیا ہے۔'