ملیے عرب ایموجیز سے
دو دوستوں نے ایک موبائل ایپ بنائی ہے جس میں شیشہ پینے والوں، بیلی ڈانسرز اور دیگر 200 کرداروں کو شامل کیا گیا ہے
ایموجیز، سمارٹ فون رکھنے والوں کی پسندیدہ کارٹونوں والی تصاویر اب تیزی سے عالمی زبان بنتی جا رہی ہے۔
تاہم خلیجی ممالک میں صارفین کو ایک مسئلہ درپیش ہے اور وہ یہ کہ وہاں کوئی عرب ایموجیز نہیں ہیں۔ ویسے تو ایک عام سا پگڑی پہنے لڑکا ہے جسے آپ اس میں شامل کر سکتے ہیں لیکن اسی طرح وہ ایک سکھ بھی تصور کیا جا سکتا ہے۔
اس خلا کو پر کرنے کے لیے دبئی میں رہنے والے دو دوستوں نے ایک موبائل ایپ بنائی ہے جس میں شیشہ پینے والوں، بیلی ڈانسرز اور دیگر 200 کرداروں کو شامل کیا گیا ہے۔
اس ایپ کو ’یلہ ولہ‘ کا نام دیا گیا ہے جو عربی میں ’ہیلو‘ کو کہا جاتا ہے اور کویت، سعودی عرب اور بحرین وغیرہ میں عام طور پر تسلیمات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہHALLA WALLA
بحرین سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ یاسمین رسول اور جاپان سے 30 سالہ ایریکو وارکے کو اس بارے میں خیال نیو یارک کےدورے کے دوران آیا۔
یاسمین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے لیے ثقافتی اور سماجی تجربہ تھا، ہم نے بنیادی طور پر یہ اس لیے شروع کیا کیونکہ جب بھی ہم ایک شہر سے دوسرے شہر جاتے تو ہم سے سوال کیا جاتا: اچھا تو عرب دنیا میں یہ کیسا ہوتا ہے؟‘
انھوں نے بتایا کہ ’میں اور ایریکو ثقافت کی خوبصورتی اور اس کے مالا مال ہونے کی حوالے سے بیان کرنے کی کوشش کرتے۔‘
ان دونوں دوستوں نے جدید مشرق وسطی کے لیے ایک ایسی ایپ بنائی جس کی مدد سے اب وہ لوگ بھی اپنے رشتہ داروں، کزنز کے درمیان ہونے والی بیٹھکوں، فیشن، تیز رفتار گاڑیوں، جذبات وغیرہ کے بارے میں ایموجیز کا استعمال کرکے دنیا کے برابر آ سکتے ہیں۔
یاسمین کا کہنا ہے کہ ’لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ بطور ایک لڑکی آپ کے وہاں کوئی حقوق ہیں؟ ہاں حقیقت میں ہمیں بہت سے حقوق حاصل ہیں۔‘
’عام طور پر عرب دنیا کے بارے میں لوگوں کے خیالات بہت برے ہوتے ہیں، لہذا ہمیں اس بارے میں بیان کرنے کی ضرورت تھی۔‘
یلہ ایموجیز میں مردوں کے لیے اسلامی لباس کندورہ، ٹخنوں تک پوشاک، کفایہ وغیرہ کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ دیگر نے بیس بال کیپس ہی پہن رکھی ہیں۔
اس طرح خواتین کے ایموجیز میں بنا چادر کے ہنستی ہوئی خواتین سے لے کر حجاب پہنے لڑکی تک کو شامل کیا گیا ہے۔
ایریکو نے اس بارے میں بتایا کہ ’ہم بتانا چاہتے تھے کہ یہاں کہ لوگ کتنا لطف اندوز ہونے والے ہیں، اور سب کتنا مزاح کرنے والے ہیں۔‘
’یاسمین کے بعض رشتہ دار قدامت پسند ہیں، لیکن وہ مزاح کرنے والے ہیں، جبکہ دیگر کافی لبرل ہیں اور روایتی لباس بھی پہنتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے دوست ملے جلے ہیں، کچھ خود کو ڈھانپنے والے اور کچھ خود کو نہیں ڈھانپتے۔ لہذا ہم یہ سب جمع کرنا چاہتے تھے تاکہ دکھا سکیں کہ یہاں سب الگ الگ ہیں، خاص طور پر ہمارے دور میں۔‘
یاسمین نے کہا کہ ان کی بنائی ہوئی ایک جیف میں ایک حجاب پہنے ہوئے خاتون بوسے دے رہی ہیں وہ انھوں نے اپنے ایک کزن کو دیکھ کر بنائی ہے۔
جب یہ دونوں دوست ’یلہ ولہ‘ پر کام کر رہے تھے تو انھوں نے بحرین، دبئی اور سعودی عرب میں چند لوگوں سے ملاقاتیں کرنا شروع کر دیں تاکہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ لوگ کس قسم کے ایموجیز چاہتے ہیں۔
اس بارے میں بچوں، بزرگوں، مرد اور خواتین سب نے کچھ نہ کچھ ضرور کہا۔
،تصویر کا ذریعہHALLA WALLA
انھوں نے لندن کے ڈیلویلپرز آکسیجن کے ساتھ مل کر کام کیا تاکہ ایک ایسی ایپ بنائی جا سکے جو آئی او ایس اور اینڈرائیڈ پر کام کر سکے۔
اس ایموجی کی بورڈ کی مدد سے صارفین اپنے پیغامات، ای میلز یا فیس بک چیٹ میں ایموجیز یا اینیمیٹڈ جیف کے ذریعے رنگ بھر سکتے ہیں۔
یاسمین نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’مجھے وہ لڑکا پسند ہے جو شیشہ پیتے ہوئے پائپ سے دل باہر پھینک رہا ہے، ایسا ہوتا نہیں ہے لیکن اگر مجھے ایسا کوئی لڑکا مل جائے تو میں اس کے ساتھ ڈیٹ پر جاؤں گی۔‘
ایریکو کو جیف زیادہ پسند ہیں جن میں میک اپ کرتی ہوئی ایک خاتون بھی شامل ہیں، یہ خلیجی لڑکیوں میں ایک بڑا فیشن ٹرینڈ ہے۔
بقول یاسمین کہ ’بہت سی چیزیں جو لوگوں نے کہی لیکن اس میں شامل نہیں وہ کھانے کی چیزیں ہیں۔ وہ لوگ مکمل مینیو چاہتے ہیں۔‘
’آپ کو معلوم ہے کہ وہ کون سے لوگ ہیں جو ہمیں مسلسل کہتے رہتے ہیں اس بارے میں؟ زیادہ تر بزرگ لوگ، وہ کہتے ہیں ’آپ کے پاس بریانی نہیں!‘ میں نے کہا ’جی ہے‘ تو وہ کہتے ہیں ’نہیں نہیں چکن، یہ والی تو چھینگا ہے۔‘
بعض معروف عرب ایموجیز کے معنی:
شوے شوے
ایپ صارفین میں سب سے پہلے مقبول ہونے والی جیف شوے شوے تھی۔ شوے کے معنی ’چھوٹے‘ کے ہیں لیکن دو بار شوے شوے کا مطلب آہستہ ہونے کی درخواست کرنا ہے۔
ایریکو نے اس بارے میں بتایا کہ ’بنیادی طور پر اس کا مطلب ’رکیے میں آرہا یا آرہی ہوں!‘ یا سکون کیجیے۔‘
انشا اللہ
انشا اللہ عربی میں ’خدا کی مرضی‘ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور خلیجی ممالک میں عام طور پر استعمال ہونے والا جملہ ہے۔
یاسمین نے اس کو ایک مثال سے سمجھایا : ’بہت سے لوگ یہاں انشا اللہ انشا اللہ کہتے ہیں، مطلب خدا نے چاہا تو۔ لہذا اگر میں کافی کے لیے پوچھتی ہوں اور آپ کہتے ہیں، ’انشا اللہ‘ اس کے دو معنی ہیں، انشا اللہ کے معنی سو فیصد نہیں اس کے معنی 50/50 ہوتے ہیں۔‘
تلوار لہراتا ہوا شخص
یہ خطرناک اور مبہم ہوتا ہے اگر ایک شخص اپنے سر پر تلوار لہرا رہا ہو۔ وہ کرنا کیا چاہتا ہے؟
ایریکو کے پاس اس کا جواب ہے: ’تلوار تھامے شخص ایک انتہائی روایتی رقص ہے جو لوگ شادیوں اور دیگر تقریبات میں کرتے ہیں۔‘
اس میں خواتین کے ورژن میں تین لمبی بالوں والی خواتین کو ہم آواز دکھایا گیا ہے۔
اڑتا ہوا جوتا
جب یلہ بنانے والوں سے اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ یک دم ہنس پڑے۔
’بنیادی طور پر جب بھی آپ کچھ غلط کرتے ہیں تو آپ کی والدہ جھک کر اپنا جوتا اٹھا کر آپ کی جانب پھینکتی ہیں، اور پھر آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ اب بھاگنا ہے۔‘