سوشلستان: ’عوام نے منتخب کیا، عدلیہ نے ہٹایا‘
- طاہر عمران
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام

،تصویر کا ذریعہReuters
سوشلستان میں پاناما کا ڈراپ سین ہو گیا ہے یا پکچر ابھی باقی ہے۔ اس سوال کا جواب آپ اپنی سیاسی وابستگی کے حساب سے دیں گے۔ تو چلتے ہیں اس فیصلے کے حوالے سے سامنے آنے والے ردِ عمل پر۔
’بدعنوان جرنیلوں کا بھی ایسے ہی احتساب ہونا چاہیے’
پاکستانی سوشل میڈیا پر گذشتہ چند دنوں میں اس کیس اور صادق اور امین کے قانون کے اطلاق کے بارے میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
حسن بلال زیدی نے لکھا کہ 'ہر وہ شخص جو پاناما گیٹ کے فیصلے پر خوشیاں منا رہا ہے میرے پاس ان کے لیے تین الفاظ ہیں جو آپ کو اپنے حد میں لیں آئیں گے: حنیف عباسی کیس۔'
دوسری جانب شہباز زاہد نے لکھا کہ 'عمران خان حسبِ توقع خوش نظر نہیں آ رہے۔ انھیں معلوم ہے کہ اس کے بعد وہ بھی نااہل ہو سکتے ہیں۔'
سرل المیڈا نے لکھا 'اگر یہی اصول نافذ کیا جائے تو کئی پارلیمنٹیریئنز بےحد پریشان ہوں گے مگر یہ بےحد پریشان کُن ہو گا کہ اس حیران کُن نظریے کو پھیلایا جائے گا۔'
سلیمان شریف نے ٹویٹ کیا 'کاش اب صادق اور امین پاکستان میں مضبوط ہوں۔ نواز شریف نے اس کی قیمت ادا کی۔'
مبشر علی زیدی نے لکھا 'عوام نے منتخب کیا، صدر نے ہٹایا۔ عوام نے منتخب کیا، جرنیل نے ہٹایا۔ عوام نے منتخب کیا، عدلیہ نے ہٹایا۔'
عاصمہ جہانگیر نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ 'اس فیصلے سے آنے والے وقتوں میں عدلیہ کی بدنامی ہو گی۔ جب سارا شور شرابا ختم ہو گا تب عوام عدلیہ پر الزام لگائیں گے اس نے صرف ایک خاندان کو نشانہ بنایا جبکہ دوسرے چور اب بھی کھلے پھر رہے ہیں۔'
وکی لیکس کے پیچھے کارفرما ایڈورڈ سنوڈن نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا 'یہ کافی نہیں۔ بدعنوان جرنیلوں کا بھی ایسے ہی احتساب ہونا چاہیے۔ مگر یہ ایک اہم مثال قائم ہوئی ہے۔'
اس ہفتے کی تصاویر

،تصویر کا ذریعہAFP
لاہور میں خودکش حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے تابوت کے پاس سے ساتھی اہلکار گزر رہے ہیں۔

برصغیر کی تقسیم اور پاکستان کی آزادی کے حوالے سے بنائے گئے مختلف ڈیزائن ان دنوں سوشل میڈیا پر شیئر کیے جارہے ہیں جنہیں حکومتِ پاکستان نے منتخب نہیں کیا جن میں سے ایک یہ بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منتخب ڈیزائن پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے۔