تصاویر میں: 'رمبل ان دا جنگل' کی میراث
زائر کے شہر کنشاسا میں 30 اکتوبر سنہ 1974 کو جارج فورمین اور محمد علی کے درمیان ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ کا عالمی مقابلہ ہوا تھا۔
اپنے زمانے کے ناقابل تسخیر ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپیئن فورمین اور ان کو چیلنج کرنے والے کرشماتی محمد علی کے درمیان ہونے والے اس مقابلے کو 'رمبل ان دا جنگل' یعنی جنگل میں گھن گرج کا نام دیا گیا اور اسے عام طور پر 20ویں صدی کے سب بڑے کھیل کے مقابلے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
اس مقابلے میں بالآخر علی کامیاب رہے اور انھوں نے فورمین کو آٹھویں راؤنڈ میں ناک آوٹ کر دیا اور اپنے سے عمر میں کم مقابل سے اپنا خطاب واپس حاصل کر لیا۔
محمد علی کی گذشتہ سال 74 سال کی عمر میں موت کے بعد فوٹو گرافر ہیو کنسیلا کنگھم نے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کونگو (زائر کا نام سنہ 1997 میں بدل دیا گيا) کے دارالحکومت کنشاسا کا دورہ کیا اور ان نوجوان باکسروں سے ملے جو علی کے نقش قدم پر چلنے کا عزم رکھتے ہیں۔
یہ مقابلہ ٹاٹا ریفائل سٹیڈیم مین ہوا تھا۔ ہر چند کہ اب بھی وہاں چاروں جانب فلڈ لائٹس ہیں لیکن اس کی حالت خستہ ہے کیونکہ ان میں بہت کم بلب بچے ہیں۔
یہ سٹیڈیم ایک باکسنگ کلب کا گھریلو میدان ہے جسے محمد علی کو خراج عقیدت کے طور پر ان کا نام دیا گیا ہے اور کونگو کے باکسروں کی نئی نسل انھیں انتہائی عظمت کے مقام پر رکھتی ہے۔
وہاں تقریبا 120 نیم مستقل باکسر ہیں جن میں سے 40 افراد نے پیشہ ورانہ طور پر باکسر بننے کی امید ظاہر کی۔
سٹیڈیم کے باہر اکثرو بیشتر مکے بازی کے مقابلے ہوتے رہتے ہیں۔
جوربل مالیوو محمد علی میموریئل کلب کے باہر بیٹھتی ہیں جہاں وہ سنہ 2010 سے تربیت حاصل کر رہی ہیں۔
وہ بہت حد تک مائک ٹائسن سے تحریک لیتی ہیں اور امید کرتی ہیں کہ وہ پوری طرح پیشہ ورانہ باکسر بنیں گی۔ فی الحال وہ بے روزگار ہیں۔
کلب کے دوسرے باکسر دینا یامے سٹیڈیم کے باہر مشق کرتے ہین۔ ان کے لیے محمد علی ان کے ہیرو ہیں۔ ان کی شکایت ہے کہ حکومت سٹیڈیم کی دیکھ ریکھ کے لیے پیسے نہیں دیتی ہے۔
وہاں سامان اور بطور خاص باکسنگ گلووز کی کمی ہے۔ وہاں کوئی رنگ نہیں ہے ہے اس لیے مقابلہ احاطے کے باہر کھلے میں ہوتا ہے۔
بہر حال ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے ناظرین انھی سٹینڈز میں بیٹھتے ہیں جہاں کبھی 60 ہزار لوگوں نے محمد علی کے ہاتھوں فور مین کی شکست دیکھی تھی۔
ڈورکس لوکامبا صرف تین ماہ سے کلب میں باکسنگ کر رہی ہیں لیکن وہ محمد علی کے ہنر سے واقف ہیں کیونکہ انھوں نے ڈی وی ڈی پر ان کا فوٹیج دیکھ رکھا ہے۔
ان کے کوچ کارلوس کابونگو سٹیڈیم کے نیچے اپنے دفتر میں بیٹھتے ہیں۔ کابونگو سابق باکسنگ چیمپیئن ہیں اور انھوں نے تین طلائی تمغے حاصل کر رکھے ہیں۔ انھوں نے اپنی باکسنگ کو 'دا گریٹیسٹ' یعنی عظیم ترین محمد علی کے طرز پر ڈھال رکھا ہے۔
وہ بھی یامے کی طرح فنڈز کی کمی کی شکایت کرتے ہیں تاہم وہ اس تاریخی سٹیڈیم کے احاطے میں باکسنگ سیکھنے والے نوجوانوں سے کسی قسم کی فیس لینے کے خلاف ہیں۔
پیئرے سیلسٹے کبالا محمد علی کے تاریخی مقابلے کے وقت 27 سال کے ریڈیو صحافی تھے لیکن اب وہ سرکاری ٹی وی سٹیشن آر ٹی این سی کے ڈائریکٹر ہیں۔
وہ امریکی باکسر کے وہاں آنے کے وقت کے ماحول کو یاد کرتے ہیں کہ شہر کس طرح ان کی آمد کی سرخوشی میں ڈوبا ہوا تھا۔
وہ بھی کونگو کے ابھرتے ہوئے باکسروں کے لیے سہولتوں اور فنڈز کی کمی کے شاکی ہیں۔
ملک کے سابق رہنما موبوٹو سیسے سیکو کا محل کنشاسا کے مشرق نسلے میں آج سنسان پڑا ہے۔ کبھی محمد علی اور فورمین نے ٹراپیکل موسم کا عادی ہونے کے لیے موسم گرما کا اپنا بہت سارا وقت یہاں مشق میں گزارا تھا۔
یہ حصہ اب جنگل جھاڑ کا مسکن ہے اور پاکس کے گاؤں کے بالکل برعکس نظر آتا ہے۔
چند فوجی محل کی باقیات کی حفاظت پر مامور ہیں لیکن اب وہاں بچانے کے لیے کچھ بھی بچا نہیں ہے۔
تصاویر: ہیو کنسیلا کنگھم