رمیز راجہ: پاکستان کرکٹ بورڈ میں نامزدگی کے بعد سابق ٹیسٹ کھلاڑی چیئرمین بننے کے لیے فیورٹ قرار

  • عبدالرشید شکور
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
رمیز

،تصویر کا ذریعہ@RamizRaja

وزیراعظم عمران خان نے سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ اور اسد علی خان کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز میں اپنے نمائندوں کے طور پر نامزد کر دیا ہے جس کے بعد ذرائع کے مطابق رمیز راجہ کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اگلے چیئرمین بننے کے امکانات روش ہو گئے ہیں۔

جمعہ کے روز وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز میں رمیز راجہ اور اسد علی خان کو بطور رکن نامزد کیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسد علی خان کی یہ دوسری مدت ہوگی۔ وہ اس وقت بھی بورڈ آف گورنرز میں شامل ہیں۔

رمیز راجہ اور اسد علی خان کے عہدوں کی میعاد پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کے مطابق تین سال ہو گی۔

بورڈ کے چیئرمین کا انتخاب کیسے ہو گا؟

پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف کی حیثیت سے وزیراعظم دو افراد کو حکومتی نمائندے کے طور پر بورڈ آف گورنرز میں نامزد کرتے ہیں جن میں سے ایک کو بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین منتخب کر لیا جاتا ہے۔

بورڈ آف گورنرز دس ارکان پر مشتمل ہے جن میں چار آزاد ارکان، دو وزیراعظم کے نامزد کردہ ارکان، ایک چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور تین ایسوسی ایشن کے ارکان شامل ہیں۔ تاہم اس وقت ایسوسی ایشنوں کے تینوں ارکان کی نشستیں خالی ہیں۔

مواد پر جائیں
پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب کے لیے حکومت پاکستان پہلے ہی جسٹس ( ریٹائرڈ ) شیخ عظمت سعید کو الیکشن کمشنر مقرر کیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کر چکی ہے اور انھوں نے اس انتخاب کے لیے 13 ستمبر کو بورڈ کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بورڈ آف گورنرز کا کوئی بھی رکن چیئرمین کے عہدے کے لیے الیکشن میں حصہ لے سکتا ہے اور زیادہ ووٹ حاصل کر کے وہ چیئرمین منتخب ہو سکتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین میں چیئرمین کی مدت تین سال ہے۔

رمیز راجہ چیئرمین بننے کے قریب

اگرچہ بورڈ آف گورنرز کے ہر رکن کو چیئرمین کے عہدے پر الیکشن لڑنے کی اجازت ہوتی ہے تاہم عموماً چیئرمین ان دو افراد میں سے ہی کوئی ایک بنتا ہے جسے وزیراعظم نے نامزد کیا ہوتا ہے۔

سپورٹس ماہرین کے مطابق اس لحاظ سے سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بننے کے لیے فیورٹ قرار دیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے انھیں کرکٹ کے حوالے سے اپنے منصوبوں اور عزائم سے آگاہ کیا ہے۔

رمیز راجہ نے حکومت کا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے قبل ہی گذشتہ روز متعدد ملکی اور غیرملکی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملکی کرکٹ کا 'جی پی ایس' ٹھیک کر کے اس میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔

رمیز راجہ ماضی میں بھی پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ وہ لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) توقیر ضیا کے دور میں ایڈوائزری کونسل کے ممبر اور پھر چیف ایگزیکٹیو آفیسر رہے تھے تاہم شہریارخان کی جانب سے کمنٹری پر اعتراض کے بعد انھیں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔

احسان مانی کا انکار

،تصویر کا ذریعہAFP

پاکستان کی کرکٹ جو ہمیشہ سے اُتار چڑھاؤ کے لیے شہرت رکھتی ہے اس وقت ایک اور ڈرامائی صورتحال سے دوچار ہوئی جب جمعرات کے روز پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے وزیراعظم کو مطلع کیا کہ وہ اگلی مدت کے لیے اپنے عہدے میں توسیع نہیں چاہتے۔

یہ صورتحال اس لیے بھی حیران کن تھی کہ احسان مانی نے گذشتہ دنوں دو مرتبہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی جس میں انھوں نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی تھی کہ چیئرمین شپ کی اگلی تین سالہ مدت کے بجائے وہ ایک سال تک ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہیں، تاکہ کرکٹ بورڈ کے زیرتکمیل منصوبوں کو مکمل کر سکیں۔

لیکن ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز انھوں نے اپنا ارادہ تبدیل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق احسان مانی کے فیصلے میں اچانک تبدیلی کی یہ وجہ سامنے آئی ہے کہ وہ رمیز راجہ کی موجودگی میں کام کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔