پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز: کراچی میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی 63 رنز سے جیت

  • عبدالرشید شکور
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
محمد وسیم نے 4 وکٹیں حاصل کیں

،تصویر کا ذریعہASIF HASSAN

،تصویر کا کیپشن

محمد وسیم نے 4 وکٹیں حاصل کیں

یہ ایک ایسی ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم ہے جو غیر معروف کرکٹرز سے زیادہ اپنے مشہور کوچ کی وجہ سے پہچانی جارہی ہے اسی لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ کراچی میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کپتان بابراعظم کی پاکستانی ٹیم نے ہیڈ کوچ فل سمنز کی ویسٹ انڈین ٹیم کو 63 رنز سے شکست دے دی۔

اس نتیجے کے بعد یہ موازنہ کیا جارہا ہے کہ ویسٹ انڈیز کی موجودہ ٹیم زیادہ کمزور ہے یا اس سے قبل 2018 میں پاکستان کے دورے پر آنے والی ٹیم کمزور تھی۔ تین سال قبل اسی نیشنل سٹیڈیم میں اسے تین صفر کی شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا اور اب پہلے میچ کے بعد ہی وائٹ واش کی باتیں شروع ہوگئی ہیں۔

نیشنل سٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ برقرار رکھتے ہوئے پانچواں میچ جیتا ہے جن میں چار کامیابیاں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہیں۔

پاکستان 200، بابر اعظم صفر

،تصویر کا ذریعہASIF HASSAN

،تصویر کا کیپشن

شاداب خان نے چار اوورز میں 17 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں

یہ بات دلچسپ ہے کہ پاکستانی ٹیم نے چھ وکٹوں پر 200 رنز بنائے اور اس میں اس کے ’نمبر ایک‘ بیٹسمین بابراعظم کا حصہ صفر رہا۔

ویسٹ انڈین کپتان نکولس پورن نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا اور پہلے ہی اوور میں وہ خود کو خوش قسمت کپتان تصور کر رہے تھے۔ اس خوشی کا سبب بھی بجا تھا کہ انہیں پاکستان کے سب سے کامیاب بیٹسمین کی وکٹ مل گئی۔

بابراعظم عقیل حسین کی گیند پر وکٹ کیپر شائی ہوپ کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ خاص بیٹسمین کو آؤٹ کرنے والی یہ گیند بھی خاص تھی۔

پانچویں اوور کی پانچویں گیند پاکستان کی دوسری وکٹ بھی اڑالے گئی۔ آؤٹ ہونے والے بیٹسمین فخر زمان تھے جنہوں نے روماریو شیفرڈ کی گیند کو لانگ آن کی طرف کھیلا جسے بروکس نے عمدگی سے کیچ میں تبدیل کردیا۔

35 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد محمد رضوان اور حیدر علی نے پاور پلے کے چھ اوورز کا اختتام 44 رنز پر کیا۔

،تصویر کا ذریعہPCB

،تصویر کا کیپشن

رضوان نے 52 گیندوں پر 78 رنز بنائے

مواد پر جائیں
پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

محمد رضوان آج کھل کر کھیلے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 12ویں اور اس سال کی11 ویں نصف سنچری 34 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔

محمد رضوان کی 78 رنز کی قابل ذکر اننگز شیفرڈ کی گیند پر سمتھ کے کیچ پر ختم ہوئی جس کے ساتھ ہی 10 رنز کی شاندار شراکت بھی اختتام کو پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیے

بنگلہ دیش کے دورے سے دوبارہ ٹیم میں آنے والے حیدر علی کو بخوبی اندازہ ہے کہ شعیب ملک اور محمد حفیظ کی غیرموجودگی میں اپنی جگہ مستحکم کرنے کا انہیں سنہری موقع ملا ہے جسے وہ کسی صورت میں گنوانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے اپنی تیسری نصف سنچری 28 گیندوں پر 5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے مکمل کی۔ ان کی پہلی دو نصف سنچریاں دو سال پہلے ان کے پہلے تین میچوں میں بنی تھیں۔

حیدر علی کی چار چھکوں اور چھ چوکوں سے مزین 68 رنز کی اننگز اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے ڈومینک ڈریکس نے ختم کی۔

،تصویر کا ذریعہASIF HASSAN

،تصویر کا کیپشن

حیدر علی نے 39 گیندوں پر 68 رنز بنائے

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں افغانستان کے خلاف ایک ہی اوور میں چار چھکے مارنے والے آصف علی سے شائقین اسی جیسی دھواں دار کارکردگی کی توقع کر رہے تھے لیکن صرف ایک رن بنانے کے لیے کریز پر ان کا قیام صرف چار گیندوں پر محیط رہا۔ افتخار احمد بھی پانچ گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے جس میں وہ ایک چوکے کی مدد سے سات رنز بنا پائے۔

عماد وسیم پر ترجیح پانے والے محمد نواز نے صرف دس گیندوں کا سامنا کیا لیکن ان کے دو چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 30 رنز ناٹ آؤٹ نے پاکستان کے سکور کی ڈبل سنچری مکمل کرا دی۔

محمد نواز نے روماریو شیفرڈ کے آخری اوور میں رنز بٹورنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور تین چھکے اور ایک چوکا جڑ دیا۔

ویسٹ انڈین بیٹسمینوں سے یہی توقع تھی

ویسٹ انڈیز کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ دوسرے اوور میں شروع ہوا اور جب پاور پلے ختم ہوا تو مہمان ٹیم 46 رنز پر تین وکٹوں سے محروم ہوچکی تھی۔ برینڈن کنگ محمد نواز کی سپن کے جال میں پھنسے جنہوں نے اپنے چار اوورز کو 24 رنز کے کفایتی اعدادوشمار کے ساتھ ختم کیا۔

،تصویر کا ذریعہRIZWAN TABASSUM

،تصویر کا کیپشن

پہلے میچ میں تماشائیوں کی تعداد بہت کم تھی

کپتان اور اس ٹیم میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے نکولس پورن کا آغاز ُپراعتماد تھا لیکن دو چھکے اور ایک چوکا لگانے کے بعد وہ 18 کے سکور پر محمد وسیم جونیئر کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ ویسٹ انڈین ٹیم کے لیے یہ بہت بڑا دھچکہ تھا۔ محمد وسیم جونیئر نے اپنے اگلے ہی اوور میں ڈیون تھامس کو بھی ایل بی ڈبلیو کر دیا۔

شاداب خان نے اپنے دوسرے اوور میں شائی ہوپ اور بروکس کی وکٹیں حاصل کر کے ویسٹ انڈیز کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔

حارث رؤف بھی دوسرے اوور میں ایکشن میں آئے اور ڈومینک ڈریکس کو پویلین کی راہ دکھائی لیکن اس کے لیے وہ محمد نواز کے مشکور تھے۔ نواز نے رومین پاول کا کیچ لے کر شاداب خان کو تیسری وکٹ لینے میں بھی مدد دی جنہوں نے اپنے چار اوورز میں صرف سترہ رنز دیے۔

محمد وسیم جونیئر کے لیے بساط لپیٹنا مشکل نہ رہا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم 19 اوورز میں 137 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

محمد وسیم کی خوشی اس لیے بھی زیادہ تھی کہ 40 رنز کے عوض 4 وکٹوں کی یہ کارکردگی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ان کی بہترین بولنگ بھی ہے۔

سو فیصد اجازت کے باوجود تماشائی کم

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سیریز کے تینوں میچوں میں سو فیصد تماشائیوں کو سٹیڈیم میں آنے کی اجازت دے رکھی ہے جس کے لیے ویکسینیشن کا ہونا لازمی ہے اس کے باوجود پہلے میچ میں تماشائیوں کی تعداد بہت کم تھی۔