شدید لڑائی کے بعد عراقی فوج مغربی موصل میں داخل

عراقی فوج

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

تنگ گلیوں اور زیادہ آبادی والے علاقے میں، اگلے دور کی لڑائی کہیں زیادہ شدید ہوسکتی ہے۔

عراقی فوج پانچ روز کے زبردست فضائی اور بری حملوں کے بعد مغربی موصل میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

شہر کے مغربی علاقے کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کرانے اور اس پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پانچ روز قبل آپریشن شروع کیا گيا تھا۔

عراقی فوج نے موصل کے ایئر پورٹ کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے ایک روز قبل ہی آزاد کروایا ہے۔

اس آپریشن کے تحت فوج کو پہلے ریگستانی علاقوں سے ہوتے ہوئے کھیتوں کی جانب بڑھنا پڑا اور اب اس کے بعد زیادہ آبادی والے شہر میں داخل ہونا ہے جہاں شدید لڑائی کا امکان ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

گذشتہ روز ہی فوج نے موصل کے ایئر پورٹ کو داعش کے قبضے سے آزاد کروایا تھا

موصل کا شہر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کا گڑھ رہا ہے۔ اس کے مشرقی علاقے پر فوج نے اپنا کنٹرول پہلے ہی بحال کر لیا تھا اور اب دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں نے مغربی علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

اس دوران عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے اعلان کیا ہے کہ عراقی فضائیہ نے پہلی بار شام کے اندر دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر بھی بمباری کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان حملوں میں دولتِ اسلامیہ کے ان دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جنھیں اس نے بغداد میں بم دھماکے کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔

موصل پر زمینی حملے سے قبل عراقی فضائیہ نے شہر کے مغربی علاقوں پر بھی زبردست بمباری کی تھی۔

فوجی کارروائی کی قیادت کرنے والے ایک کرنل نے بی بی سی کو بتایا ’یہی وہ جگہ ہے جہاں اب اصل جنگ شروع ہوگی۔‘

جنگ زدہ علاقے میں بی بی سی کے نامہ نگار کوئینٹین سومرولے، جو علاقے کی پولیس سے رابطے میں ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے مقام سے لوگوں کا ایک چھوٹا گروپ شہر کے اندر داخل ہوا ہے۔ وہ ایک بکتر بند بلڈوزر اور دیگر اسی طرح کی گاڑیوں میں سوار ہوکر داخل ہوئے ہیں اور ان پر گولیوں سے حملے بھی ہو رہے تھے۔

بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ تنگ گلیوں اور زیادہ آبادی والے علاقے میں، اگلے دور کی لڑائی کہیں زیادہ شدید ہوسکتی ہے۔

اس دوران مقامی رہائشیوں کو ممکنہ خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے فضا سے پرچے پر چھپے پیغامات گرائے گئے ہیں اور انھیں فوری طور پر حملے کے لیے خبردار کیا گيا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ نے مغربی موصل کے علاقے میں پھنسے عام شہریوں کی زندگیوں اور ان کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔