وائٹ ہاؤس کی غیر رسمی بریفنگ سے بی بی سی، سی این این، نیو یارک ٹائمز خارج
وائٹ ہاؤس سے کئی اہم براڈکاسٹرز اور اخبارات کو غیر رسمی بریفنگ سے خارج کر دیا گیا ہے جن میں بی بی سی، سی این این، نیو یارک ٹائمز اور دیگر اخبارات شامل ہیں۔
ان براذ کاسٹرز اور اخبارات کو وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری شون سپائسر کی غیر رسمی بریفنگ سے خارج کیے جانے کا کوئی جواز نہیں دیا گیا۔
یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تقریر کے دوران میڈیا پر تنقید کی اور کہا کہ 'جعلی خبریں' لوگوں کی 'دشمن' ہیں۔
اس سے قبل انھوں نے سی این این اور نیو یارک ٹائمز کو کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
جمعہ کو صدر ٹرمپ کی تقریر کے بعد چند میڈیا تنظیموں کو شون سپائسر کے دفتر میں غیر رسمی بریفنگ کے لیے بلایا گیا تھا جس کو 'گیگل' کہا جاتا ہے۔
اس بریفنگ میں اے بی سی، فوکس نیوز، بریٹبرٹ نیوز، روئٹرز اور واشنگٹن پوسٹ کو مدعو کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اوباما انتظامیہ نے گیگل سے فوکس نیوز کو خارج کرنے کی کوشش کی تھی۔
شون سپائسر سے جب پوچھا گیا کہ چند کو کیوں مدعو کیا گیا جبکہ چند کو نہیں تو انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ 'رپورٹرز کے پول کو وسیع' کرنے کے لیے لیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس جعلی خبروں کے بیانیے کے خلاف جارحانہ طور پر اقدامات اٹھا رہا ہے۔
پولیٹیکو، بز فیڈ اور ڈیلی میل کو بریفنگ یا گیگل میں مدعو نہیں گیا تھا لیکن سی این این ایک واحد امریکی ٹی وی نیٹ ورک ہے جس کو گیگل میں مدعو نہیں کیا گیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس، یو ایس اے ٹو ڈے اور ٹائم میگزین نے اس بریفنگ کا بائیکاٹ کیا۔
واشنگٹن میں بی بی سی کے بیورو چیف پول ڈانہر نے کہا کہ بی بی سی کے نمائندے وائٹ ہاؤس کی ہر بریفنگ میں موجود ہوتے ہیں اور اس بار اس فہرست سے خارج کیے جانے پر وائٹ ہاؤس کی پریس ٹیم سے وضاحت طلب کی جا رہی ہے۔
غیر رسمی بریفنگ یا گیگل کے دوران سپائسر نے ان خبروں پر بات کی جن کے مطابق وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف رینس پریبس نے ایف بی آئی سے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کی مہم کے دوران روس سے رابطوں کی تردید کریں۔