اسرائیلی ہوائی اڈے پر سعودی طیارے کی جعلی تصویر پر اظہارِ برہمی

جہاز

،تصویر کا ذریعہTwitter

،تصویر کا کیپشن

یہ جعلی تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے

سعودی عرب کی قومی ہوائی کمپنی سعودیہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس تصویر کو مسترد کر دیا ہے جس میں اس کا ایک جہاز اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پر کھڑا ہے اور کہا ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کے لیے کی گئی ایک جعل سازی ہے۔

سعودی اخبار عکاظ کے مطابق ہوائی کمپنی کے ترجمان عبدالرحمان الطیب نے کہا کہ ’ایسے بہت سے گروہ ہیں جو سوشل میڈیا پر بے نام اکاؤنٹس کے ذریعے جھوٹ، افواہیں اور مبالغہ آرائی پھیلاتے ہیں تاکہ ہوائی کمپنی کو نقصان پہنچایا جائے اور بدنام کیا جائے، جو ایک قومی علامت ہے۔‘

انھوں نے تنبیہ کی کہ ’بدقسمتی سے ، کچھ لوگوں اس کی اصلیت کی تصدیق کیے بغیر اسے ری ٹویٹ کر دیتے ہیں، جس کے ذمہ دار وہ خود ہیں، اور انھیں قانون کے مطابق سزا دی جاسکتی ہے۔‘

اگرچہ عبدالرحمان الطیب نے کسی کا نام نہیں کیا لیکن سعودی قارئین ان کی جانب سے ’گروہوں‘ کو ہمسایہ ملک قطر کے حمایتوں کے طور پر بیان کیے گئے اشارے کو سمجھ سکتے ہیں، جو سوشل میڈیا پر سعودی عرب کی جانب سے قطر کے ساتھ قطع تعلق کے خلاف مہم جاری کیے ہوئے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

یہ تصویر دراصل خبررساں ادارے روئٹرز کی ہے، جس میں ہوائی اڈے پر اسرائیل کی قومی ہوائی کمپنی ال عال کے ایک جہاز کو دیکھا جا سکتا ہے

خیال رہے کہ سعودی عرب اور اس کی عرب اتحادی قطر پر دہشت گرد گروہوں کو مالی امداد فراہم کرنے اور حریف ایران کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

یہ تصویر دراصل خبررساں ادارے روئٹرز کی ہے، جس میں ہوائی اڈے پر اسرائیل کی قومی ہوائی کمپنی ال عال کے ایک جہاز کو دیکھا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہے اور سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان غیررسمی روابط کے بارے میں خاصے حساس رہتا ہے۔

جب مئی 2015 میں سعودیہ کا ایک خالی جہاز واقعی بن گوریون ہوائی اڈے پر اترا تھا تو سعودی عرب نے یہ جہاز اڑانے والی پرتگالی کمپنی کے ساتھ معاہدہ فورا منسوخ کردیا تھا۔