سعودی عرب اور انڈیا اسلحے کے سب سے بڑے خریدار
- اطہر کاظمی
- بی بی سی اردو، لندن
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور بھارت کے علاوہ 2007 سے 2017 کے درمیان اسلحہ خریدنے والے دس بڑے ممالک میں قطر، مصر اور عراق بھی شامل ہیں۔
گزشتہ دس برس کے دوران برطانیہ سب سے زیادہ اسلحہ برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جبکہ سعودی عرب اور انڈیا عالمی سطح پر جدید ترین اسلحے کے سب سے بڑے خریدار ہیں جنھوں نے سنہ دو ہزار سات اور سترہ کے درمیان بلا ترتیب سو ارب ڈالر اور ساٹھ ارب ڈالر کا اسلحہ اور بارود خریدا۔
یہ بات برطانوی حکومت کی جانب سے عالمی سطح پر اسلحے کی خرید و فروخت کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ٹرید کی جانب سے رواں ہفتے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق سنہ 2007 سے 20016 کے درمیان برطانیہ نے تقریباً 110 ارب ڈالر کا دفاعی ساز و سامان برآمد کیا۔
جبکہ امریکہ تقریباً 250 ارب ڈالر کی برآمدات کے ساتھ سر فہرست رہا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور انڈیا کے علاوہ 2007 سے 2017 کے درمیان اسلحہ خریدنے والے دس بڑے ممالک میں قطر، مصر اور عراق بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب کا شمار برطانوی اسلحہ خریدنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ گذشتہ تین برس کے دوران سعودی عرب نے برطانیہ سے تقریباً چار ارب پاؤنڈ کا اسلحہ خریدا۔
اس عرصے کے دوران سعودی عرب نے یورپی یونین کے مختلف ممالک سے تقریباً چار ارب یورو مالیت کا اسلحہ بھی خریدا۔
جبکہ گزشتہ دس برس کے دوران برطانیہ کی جانب سے کل برآمد کیے جانے والے اسلحے میں سے 57 فیصد اسلحہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو بیچا گیا۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی اسلحے کے بڑے خریدار مشرقِ وسطیٰ کے ممالک ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق سال 2015-16 میں برطانیہ کی جانب سے تقریباً سات ارب پاؤنڈ کا اسلحہ برآمد کیا گیا جس میں سے 58 فیصد اسلحہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو بیچا گیا۔
جبکہ گذشتہ دس برس کے دوران برطانیہ کی جانب سے کل برآمد کیے جانے والے اسلحے میں سے 57 فیصد اسلحہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو بیچا گیا۔
اس حوالے سے برطانوی حکومت کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مسلسل تنقید کا سامنا بھی رہا ہے۔ اسلحے کی بین الاقوامی خرید وفروخت پر پابندی کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’کیمپئن اگینسٹ آرمز ٹریڈ‘ کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے یمن پر جنگ مسلط کرنے کے باوجود برطانیہ نے سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی بند نہیں کی ہے۔
تنظیم کے بقول سنہ 2015 میں یمن پر بمباری کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب نے ملک میں متعدد بار عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے اور اس پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگتا رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود برطانیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی جاری ہے۔
تنظیم نے سعودی عرب کو برطانوی اسلحے کی فراہمی معطل کرنے کے لیے برطانوی ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا لیکن رواں ماہ ہونے والی سماعت کے بعد عدالت نے تنظیم کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

یمن میں شہری ہلاکتیں: امریکہ کا سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت محدود کرنے کا اعلان
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ یمن میں فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کے خدشات کے پیش نظر سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت محدود کر دے گا۔