خواجہ سراؤں سے متعلق حالیہ پالیسی ابھی تبدیل نہیں ہوئی: امریکی جنرل

خواجہ سرا

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

صدر کی اس ٹویٹ کے بعد خواجہ سراؤں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے

امریکہ کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فوج میں خواجہ سراؤں پر پابندی تب تک لاگو نہیں ہو گی جب تک ملک کے صدر اس حوالے سے پینٹاگون کو گائیڈ لائن نہیں دے دیتے۔

خیال رہے کہ بدھ کو اپنی ایک ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ خواجہ سراؤں کسی بھی حیثیت سے ملازمت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اس پیغام میں یہ واضح نہیں تھا کہ کیا اس وقت فوج میں کام کرنے والے خواجہ سرا اپنی ملازمت جاری رکھ سکتے ہیں یا انھیں فوری طور پر کام سے روک دیا جائے گا؟

جنرل جوزف ڈنفرڈ نے سینیئر کمانڈرز سے کہا کہ 'ہم اپنے تمام عملے کے ساتھ احترام کا رویہ برقرار رکھیں گے۔'

ادھر خواجہ سرا فوجیوں نے نوکریوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

،تصویر کا کیپشن

خواجہ سرا ریلے ڈوش کی خواہش ہے کہ وہ ملک کا دفاع کریں

جنرل ڈنفرڈ کا یہ خط جسے سی این این کے ایک نامہ نگار نے ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے میں لکھا ہے کہ' میں جانتا ہوں یہاں کچھ سوالات ہیں صدر کی گذشتہ روز خواجہ سراؤں کی پالیسی کے حوالے سے۔'

انھوں نے لکھا کہ 'حالیہ پالیسی میں کوئی تبدیلی تب تک نہیں لائی جائے گی جب تک صدر کے احکامات سیکریٹری دفاع کو نہیں ملتے اور سیکریٹری اس پر عملدرآمد کے لیے گائیڈ لائنز نہیں دیتے۔'

خواجہ سراؤں کی امریکی فوج میں بھرتیوں کی پہلی بار آزادانہ اجازت اوباما انتظامیہ کی جانب سے دی گئی تھی۔ تبدیلی کا اعلان جون 2016 میں اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم یہ اپنی مقررہ تاریـخ یکم جولائی 2017 سے لاگو نہیں ہو سکی کیونکہ صدر ٹرمپ کی حکومت آنے کے بعد نئی انتظامیہ نے اسے چھ ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔