برطانوی وزیر خارجہ کا بیان ایرانی قیدی کو مہنگا پڑگیا

نازنین زغاری ریٹکلف
،تصویر کا کیپشن

نازنین کی آخری اپیل بھی اس سال اپریل میں متسرد کر دی گئی تھی۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن کو ایک تنازع کا سامنا ہے اور اپنے تازہ ترین بیان میں ان کا کہنا ہے کہ انھیں ایرانی نژاد برطانوی خاتون کے بارے میں بات کرتے ہوئے ’زیادہ واضح الفاظ‘ استعمال کرنے چاہیے تھے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے بیان کے بعد ایرانی حکام خاتون کی قید میں اضافہ کرنے میں حق بجانب ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بورس جانسن نے کہا تھا کہ نازنین زغاری ریٹکلف نامی خاتون ایران میں صحافیوں کو تربیت دے رہی تھیں۔

نازنین کے شوہر مسٹر ریٹکلف نے کہا ہے کہ ایرانی حکام وزیر خارجہ بورس جانسن کے الفاظ ان کی اہلیہ کی قید کی سزا میں اضافہ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

یہ بھر پڑھیے

برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ کے الفاظ ناقابل قبول ہیں، تاہم وزیر اعظم ٹریسا مے کے دفتر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو بورس جانسن پر مکمل اعتماد ہے۔

یاد رہے کہ مسز نازین زغاری ریٹکلف کو ایران میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اگرچہ سرکاری طور پر ایران نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ ان پر الزام کیا ہے، تاہم عام خیال یہی ہے کہ نازنین پر الزام ہے کہ انھوں نے ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی۔

مسٹر رچرڈ ریٹکلف کا مؤقف ہے کہ ان کی اہلیہ بے قصور ہیں اور جب انھیں سنہ 2016 میں گرفتار کیا گیا تو وہ ایران اپنے گھر والوں سے ملنے گئی ہوئی تھیں۔

گزشتہ ہفتے، چار نومبر کو جب انھیں عدالت میں طلب کیا گیا تو نازنین کو بتایا گیا کہ برطانوی وزیر اعظم کے الفاظ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ایران میں کیا کر رہی تھیں۔

بورس جانسن

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ کے الفاظ ناقابل قبول ہیں

مواد پر جائیں
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

برطانوی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اب مسٹر جانسن نے یہ بات تسلیم کر لی ہے کہ انھیں ’زیادہ واضح‘ بات کرنی چاہیے تھی۔

وزیر خارجہ نے خارجہ امور کی کمیٹی کو بتایا کہ انھوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کو فون کیا اور انھیں بتا دیا ہے کہ ان کے الفاظ یہ ’جواز فراہم نہیں کرتے‘ کہ مسز نازنین ریٹکلف کی سزا میں اضافہ کیا جائے۔ مسٹر جانسن کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے اس سال کے آخر تک ایران کا دورہ کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے بورس جانسن نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ صحافیوں کو تربیت کوئی جرم نہیں ہوتا، یہ نہیں کہ نازنین زغاری ریڈکلف واقعی صحافیوں کو تربیت دے رہی تھیں۔

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جواد ظریف نے بورس جانسن کو بتایا کہ گذشتہ سنیچر کو نازنین زغاری ریڈکلف کے معاملے میں جو عدالتی کارروائی ہوئی اس کا مسٹر جانسن کے بیان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

لیبر پارٹی کی جانب سے وزیر خارجہ بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور پارٹی کے کئی ارکان کا مطالبہ ہے کہ مسٹر جانسن کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

نازنین زغاری ریٹکلف

،تصویر کا ذریعہPA

،تصویر کا کیپشن

رچرڈ ریٹکلف کا مؤقف ہے کہ ان کی اہلیہ بے قصور ہیں

نازنین زغاری ریٹکلف پر مقدمہ ہے کیا؟

نازنین زغاری ریٹکلف پر الزام ہے کہ انھوں نے ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے بعد ان پر مقدمہ چلایا گیا اور انھیں قید کی سزا سنا دی گئی۔

وہ خود پر لگائے تمام الزامات سے انکار کرتی ہیں، تاہم ان کی آخری اپیل بھی اس سال اپریل میں متسرد کر دی گئی تھی۔

اس کے بعد سے ان پر دو مزید الزامات بھی لگائے جا چکے ہیں جن کا تعلق بھی حکومت کا تختہ الٹنے سے ہے۔

مسز نازنین زغاری ریٹکلف برطانیہ میں تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن اور بی سی سی کے ایک ذیلی ادارے بی بی سی میڈیا ایکشن کے لیے کام کر چکی ہیں، لیکن وہ مصر ہیں کہ وہ جب سنہ 2016 میں ایران گئی تھیں تو ان کا مقصد بیٹی کو اپن نانا نانی سے ملوانا تھا۔

لیکن جب گذشتہ ہفتے بورس جانسن نے خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے بیان دیا تو ایسا محسوس ہوا تھا کہ وہ خود اپنی ہی بات کی تردید کر رہے ہیں۔ نازنین کے معاملے میں ایرانی حکام پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ میں جب دیکھتا ہوں کے نازنین زغاری ریٹکلف کیا کر رہی ہیں، تو مجھے لگتا ہے کہ وہ تو صرف لوگوں کو صحافت کی تربیت دے رہی تھیں۔‘

نازنین زغاری ریٹکلف

،تصویر کا ذریعہNAZANIN ZAGHARI-RATCLIFFE

،تصویر کا کیپشن

نازنین کا کہنا ہے کہ ایران جانے کا مقصد بیٹی کو اس کے نانا نانی سے ملوانا تھا

’نہ نازنین زغاری ریٹکلف اور نہ ہی ان کے خاندان کو بتایا گیا ہے کہ اصل میں ان کا جرم ہے کیا۔ میرے لیے بات بڑی عجیب ہے۔‘

برطانوی وزیر اعظم کے اس بیان کے چار دن بعد ہی نازنین کو تہران میں عدالت میں بلایا گیا اور انھیں بتایا گیا کہ بورس جانسن کے الفاظ اس کا بات مزید ثبوت ہیں کہ وہ سازش کر رہی تھیں۔