’وہ کچھ عجیب ضرور ہے مگر‘
- کیتھرین سیلگرن
- بی بی سی نیوز
ڈاکٹر صوفی اپنے بیٹے ٹرسٹن کے ساتھ جنوبی افیقے میں رہتی ہیں
ڈاکٹر سوفی بِلنگٹن کے 11 سالہ بیٹے کو ایسپرگرز سنڈروم نامی مرض لاحق ہے جس میں بچے کی نشو و نما مکمل نہیں ہوتی اور اسے دوسرے لوگوں سے میل جول اور رابطے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بچہ مسلسل ایک ہی حرکت کرتا رہتا ہے، ایک ہی چیز میں مگن رہتا ہے۔
ڈاکٹر سوفی کے بیٹے کا نام ٹرسٹن ہے جو سکول سے چھٹیوں پر تھا۔ اپنے بیٹے کے ساتھ گھر پر دو مشکل دن گزارنے کے بعد ڈاکٹر سوفی نے ایک نہایت جذباتی نظم لکھ کر اپنے فیس بُک پیج پر پوسٹ کی تو اسے بہت پذیرائی ملی۔
انھوں نے اپنی نظم کا آغاز ان الفاظ سے کیا: ’وہ عجیب ہے، میرے آپ کے لیے عجیب ہے، میرا بچہ‘ اور پھر آگے چل وہ بتاتی ہیں کہ ٹرسٹن 11سال کا ہونے کے باوجود اپنے جوتوں کے تسمے کیوں نہیں باندھ سکتا، حالانکہ یہ عجیب بچہ نینو ٹیکنالوجی اور انسانی خلیوں کی ٹیکنالوجی کو خوب سمجھتا ہے۔
’وہ مہربان ہے، وہ فراخدل ہے، لیکن دنیا اس کو شک کی نظر سے دیکھتی ہے۔ دنیا صرف اس کا غصہ، اس کی جھنجلاہٹ دیکھتی ہے۔‘
ڈاکٹر سوفی کہتی ہیں کہ سکول بند ہونے سے ان کے بیٹے کے روزانہ کے معمول میں جو تبدیلی آئی اس سے وہ بہت بیزار ہو گیا اور ہر بات پر بگڑنے لگا۔ ایسے میں انھوں نے جو محسوس کیا، اسے ایک نظم کی شکل میں لکھ دیا۔
فیس بُک پر ان کی اس نظم کو اتنی پذیرائی ملی کہ کئی لوگوں نے ان سے پوچھا کہ آیا وہ ان کی نظم خصوصی بچوں کے اساتذہ کی تربیت کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر سوفی نے لکھا کہ ’سچ پوچھیں تو یہ نظم میں نے بےبسی اور شدید مایوسی کے عالم میں لکھی ہے۔ میں جذباتی طور پر بالکل ہلکان ہو چکی تھی۔ یہ میرے دل سے نکلے ہوئے الفاظ ہیں۔‘
’کیمیا کے فارمولے اس کے لیے کھیل ہیں‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب میں یہ نظم لکھ رہی تھی تو سوچ رہی تھی کہ وہ والدین جن کے بچوں کو ایسپرگرز سنڈروم ہے وہ کیا محسوں کرتے ہوں گے۔ شاید اہم سب کو اپنی اپنی کہانی ایک دوسرے کو سنانی چاہیے۔‘
ڈاکٹر سوفی کا تعلق برطانیہ سے ہے اور وہ جنوبی افریقہ میں رہتی ہیں۔
میرا بچہ (جسے لڑکا یا بچہ کہلوانے سے نفرت ہے)
کچھ عجیب سا مختلف ہے وہ
میرے تمہارے واسطے
میرا یہ بچہ
شور اسے پسند نہیں
نہ کوئی تاریکیاں
نہ ہی اجنبی ہاتھ
ایک لمحے میں وہ بھانپ لیتا ہے ساختیں
پیچیدہ اشکال میں چُھپی پہیلیاں
ہر بندوق کا وہ آپ کو بتائے گا
کب بنی تھی یہ بندوق
کتنی دور تک ہے اس کی مار
مگر تسمے وہ اپنے باندھ سکتا نہیں
کیمیا کے فارمولے اس کے لیے کھیل ہیں
ویسے ہی جیسے نینوٹیکنالوجی کے ہیر پھیر
لیکن گھڑی پہ کیا بجا ہے، وہ جانتا نہیں
کچھ عجیب طرح سے مختلف ہے
میرا بچہ میرا بیٹا
پردہ نہیں کوئی اس کی بات میں
بول دیتا ہے چاہتا ہے جو
درمیاں وہ رکتا نہیں
پھر بھی وہ آ کر گلے میرے ہی لگتا ہے
کہتا ہے مجھ سے اسے پیار ہے
عجب تو ہیں کچھ اس کی حرکتیں
کھلے منہ چباتا ہے وہ
راستے اس کے ہیں رُکے ہوئے
سلسلے معمول کے ٹوٹے ہوئے
مگر ڈوبتے مکڑے کو وہ دیکھ سکتا نہیں
بچانا ہے ہر ننھی جان کو اُسے
عجب تو ضرور ہے
بچہ یہ میرا
ایک امتحاں ہے یہ
ایک بے بسی ہے یہ
میری مایوسی بھی یہی ہے
مگر ہنسا دیتا روز مجھے
کچھ عجیب تو ضرور ہے
محبت سے بھرا ہے یہ
مہربان ہے بے شمار
دل کا ہے سخی بہت
مگر دنیا کو ان سے غرض کیا
دنیا محض دیکھتی ہے
اس کا چلانا، اس کا بیزار پن
لیکن
مجھے اسے سکھانا ہے
اسے راستہ سجھانا ہے
مہارتیں سکھانا ہیں
جو اس کا ہتھیار بنیں
جذبات کے اس تلاطم میں
جو ہے اس میں گامزن
عجب ہے ضرور
میرا یہ بچہ
نام ہے جس کا ٹرسٹن
لڑکا نہیں
بچہ نہیں
بچہ نہیں
ڈاکٹر سوفی کی اصل انگریزی نظم ہم یہاں نقل کر رہے ہیں۔
This Child of Mine (who hates being called boy or kid
He is wired differently
To you and me
This child of mine
He doesn't like loud noises
Or dark spaces
Or strangers touching his head
His brain can see in an instant the pattern
The layout
The solution to a puzzle
He can tell you every gun invented
The year
The range
The calibre
But he cannot tie his shoelaces at 11.
He reads the periodic table for pleasure.
Loves fusion
And nanotechnology
And Crispr
But he cannot tell the time from a clock face
He is different this child of mine
Has no filters
Speaks his mind
Has no pause button
But he hugs me and tells me he loves me every day
He has triggers this child of mine
Open-mouthed chewing
Enclosed spaces,
Broken routines
But he'll rescue drowning insects every time
He is different this child of mine
A challenge
A frustration
A despair
But his humour makes me laugh every day
He is different this child of mine
He is loving
He is kind
He is generous
But the world judges
Sees only the outbursts and over-reactions
He is wired differently this child of mine
And my role is to guide him
Soothe him
Give him tools
To negotiate this confusing world of emotion he fails to grasp
He is different this child of mine
His name is Tristan
Not boy
Not kid