سنہ 2018 کی سب سے زیادہ ششدر کرنے والی نمایاں تصاویر

کیلی گرویئر نے 12 ایسی تصاویر کا انتخاب کیا ہے جو ذہن کو جھنجوڑ دینے والی تھیں، ان میں ہنڈورس میں ایک ہڑتالی خاتون کی تصویر سے لے کر ایک امریکی فٹ بال کھلاڑی کے توازن کھونے والے لمحے کی تصویریں شامل ہیں۔

سنہ 2018 کی سب سے زیادہ ششدر کرنے والی نمایاں تصویریں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ہنڈورس میں متنازع صدارتی انتخاب کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کی حمایت میں ایک ہڑتالی خاتون جو اس انداز میں پولیس کے سامنے لیٹی تھی کہ جب اُس کی تصویر بنی تو ایک فن پارہ تشکیل پایا

آرام کا فن

ایک فوٹوگرافر نے ہنڈورس کے شہر ٹیگو سیگالپا کی ایک سڑک پر صدارتی انتخابات کے خلاف ایک خاتون کی تصویر کھینچی جو وہاں ایک مظاہرے میں حصہ لے رہی تھیں۔

یہ خاتون اوندھے منہ سڑک پر پولیس کے سامنے لیٹ کر مظاہرین کو دیکھ رہی تھیں۔ مظاہرین ہنڈورس کہ صدر یوآن آرلینڈو ہرنینڈیز کے دوبارہ انتخاب جیتنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ خاتون کی یہ تصویر نرمادگی والے یونانی مجسمے اور وان گوخ کے عریاں مجسمے سے مشباہت رکھتی ہے جس کا نام ’ہاتھوں پر آرام‘ کرنا ہے۔

،تصویر کا کیپشن

چین میں ایک عورت کا ایکسرے مشین والا عکس جب وہ ایک سکیننگ مشین میں اپنا بیگ لینے کے لیے چڑھ گئی تھی

ایکسرے کا انداز

یہ اُس لمحے کی تصویر ہے جب ایک چینی خاتون چین کے دونگوآن ریلوے سٹیشن کی کنوئیر بیلٹ پر اپنا بیگ لینے کے لیے چڑھ گئی کیونکہ سکیورٹی چیک کے دوران یہ اس کے ہاتھ سے گر گیا تھا یہ خاتون اس بیلٹ سے گزرتی ہوئی سکیننگ مشین سے گزری اور وہاں ایک مشین کی سکرین پر اس کا یہ عکس نظر آیا جس کی تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر شئیر کیا گیا۔

اس پریشان مسافر کی تصویر کو ماہرین نے مستقبلیات کا ایک عکس بھی کہا جبکہ بعض نے اسے قدیم تاریخ سے بھی ملایا ہے۔ ان کے مطابق یہ عکس آسٹریلیا کے قدیم باشندوں سے ملتی جلتی ہے جن کے مجسمے مشرقی آسٹریلیا کے شہر اوبیر میں ملے ہیں۔

،تصویر کا کیپشن

’سپیس ایکس‘ کے ایک اشتہار میں دکھایا گیا کہ ٹیسلا روڈسٹر ایک غیر ذی روح ڈرائیور ’سٹارمین‘ کے ساتھ خلا میں راکٹ کی طرح چھوڑی گئی اور وہ مریخ کی جانب سفر شروع کرتی ہے

اوڈیسی کا خلائی سفر

فروری میں جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ایلون مسک نے سورج کے مدار میں اپنی سنہ 2008 کی ٹیسلا روڈسٹر کار کو چھوڑا۔ وہ تصویر جو وائرل ہوئی، اس میں ایسا خلانورد دکھایا گیا تھا جو ایک باریک سے لباس میں ملبوس تھا جس کی وجہ سے اس تصویر میں تاثر یہ بنتا تھا کہ یہ کار زمین سے دور سفر جا رہی ہے۔ باش کمپنی کے حقیقت افشا کرنے سے پہلے، یہ تصویر زمین سے بہشت کی جانب جانے کی ایک لاشعوری کوشش لگتی ہے جس میں ہماری دنیا ہماری پہنچ سے دور ہوتی نظر آتی ہے۔

،تصویر کا کیپشن

’ہیوسٹن راکٹس‘ اور ’مینیسوتا ٹمبروولوز‘ کے درمیان کھیلے جانے والے باسکٹ بال کے میچ کے آغاز کے وقت لی گئی تصویر جو اب ایک فن پارہ سمجھی جا رہی ہے

باسکٹ بال کے ستارے

اس برس اپریل میں ایک چونکا دینے والی تصویر میں ہیوسٹن راکٹس کے کھلاڑی جیمز ہارڈن کو اپنا توازن کھوتے ہوئے پرستاروں میں گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ تصویر مینیسوٹا کے سٹیڈیم ٹارگٹ سینٹر میں اس وقت لی گئی جب میچ شروع ہونے والا تھا۔ سوشل میڈیا کے کئی شائقین کو اس تصویر میں نشاۃ ثانیہ کے دور کے آرٹسٹ رافیل کی ایک پینٹنگ کی جھلک نظر آئی۔

،تصویر کا کیپشن

امریکی ریاست ہوائی کے ایک قصبے کی میلانی اسٹیٹ کے گلیوں میں بہتا ہوا لاوا جو مقامی آتش فشاں پہاڑ ’کلویا آس‘ سے بہہ کر سڑکوں پر آگیا تھا اور اس کی وجہ سے 1700 رہائشیوں کو بے گھر ہونا پڑا تھا

خاموش علاقے میں لاوے کا دریا

اس برس مئی میں 40 برس کے بعد ہوائی جزیرے میں زلزلے کے بعد لاوہ سڑکوں پر بہنے لگا۔ پونا شہر میں بہتے ہوئے لاوے کی اس طرح تصویر سے ساری دنیا حیران رہ گئی تھی۔

اس تصویر کو سوشل میڈیا پر یورپ کے اٹھارویں صدی کے ایک ایسے ہی واقعہ سے ملایا گیا جہاں اٹلی کے ویسو ویئس آتش فشاں پہاڑ سے بہنے والے لاوے نے ایک انگریز پینٹر جوزف رائیٹ کو اتنا متثر کیا کہ وہ ایسے مناظر کی پینٹنگز پر آمادہ ہو گیا۔

،تصویر کا کیپشن

جان کیلکلاسی کی یہ تصویر جس میں یہ سارس ایک پلاسٹک بیگ میں لپٹا ہوا ہے، اُس وقت ایک مرتبہ پھر وائرل ہو گئی جب نیشنل جیوگرافک نے اس برس مئی میں ’پلاسٹک یا پلینٹ‘ کے نام سے ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں آگاہی کی مہم کا آغاز کیا

پلاسٹک میں پھنسا ہوا سارس

پلاسٹک کے شاپنگ بیگ میں پھنسے ہوئے اس سارس کی لرزا دینے والی یہ تصویر اس برس اس وقت وائرل ہوئی تھی جب نیشنل جیوگرافک نے کرہِّ ارض پر پلاسٹک کے بارے میں آگاہی کی ایک مہم کا آغاز کیا۔

اس سارس کی تصویر کو اس حوالے سے پیش کیا گیا تھا جب نیشنل جیوگرافک نے اپنی اس مہم کا نام ’پلنیٹ یا پلاسٹک‘ رکھا تھا۔ فوٹوگرافر نے اس پرندے کو اس پلاسٹک سے رہائی دلوا دی تھی۔ لیکن اس عکس نے لوگوں کو معروف برطانوی فن کار جوزف رائیٹ کے ’ڈربی تجربات‘ کے ان فن پاروں کی یاد دلوائی جن میں ایک پرندے کو ائر پمپ میں رکھا گیا تھا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

جرمن حکومت کی جانب سے جاری اس تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو عالی رہنماؤں کا سامنا کرنا کرتے ہوئے دکھایا گیا

جی 7 سربراہی کانفرنس

اس برس جون میں جرمن حکومت کی جانب سے جاری کی گئی اس فوٹو میں جرمن چانسلر انگلا مرکل دوسرے عالمی رہنماؤں کے ہمراہ ایک میز پر جُھکتی ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کر رہی ہیں۔

اس تصویر نے اس وقت نیٹو کے رہنماؤں اور امریکی صدر سے اس وقت کے تعلقات کی نوعیت کی بہترین عکاسی کی ہے۔ اس تصویر میں جو کردار نظر آرہے ہیں وہ ایک ایسا منظر پیش کر رہے ہیں جسے ہالینڈ کے سولہویں صدی کے ایک آرٹسٹ آئیرونمِس بوش کی اس تصویر میں نظر آتا ہے جس کا نام ’جادوگر‘ رکھا گیا تھا اور جس میں ایک دلفریب دوکاندار آہستہ آہستہ اپنی مرضی کا ایک سودہ طے کر رہا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

بیلجیئم کے فٹ بال کھلاڑی وِنسنٹ کومپنی جاپان کے خلاف گول کرنے کی کوشش میں، جبکہ گول کیپر ایجی کاوا شیما گول روکنے کی کوشش کر رہے ہیں

آفاقی مذہب

اس برس روس میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے ایک میچ کے دوران، بیلجیئم کے کھلاڑی ونسنٹ کومپنی کے اوپر سے یعنی ایک ہوائی گول کو روکنے کے لیے جاپان کے گول کیپر ایجی کاواشیما کو خطرناک قسم کی قلابازیاں لگانا پڑیں تھیں۔

کاواشیما کی لی گئی اس تصویر میں دیکھنے والوں کو سینٹ فرانسس کا حضرت عیسیٰ پر سائے کیے جانے جیسا عکس لگا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

وائٹ ہاؤس پر سرنگُوں امریکی پرچم لہرا رہا ہے

سرنگُوں پرچم

امریکی سینیٹر جان مکین کا اس برس اگست میں انتقال ہوا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بارے میں کافی متذبذب رہے کہ وہ امریکہ کے سابق جنگی قیدی اور ہیرو جو اُن کے مدِّ مقابل ری پبلکن پارٹی نامزد صدارتی امیدوار تھے، کو کس قسم کی عزت دیں۔

پہلے تو صدر ٹرمپ نے جان مکین کے سوگ میں وائٹ ہاؤس کے پرچم سرنگوُں کر دیا پھر، پھر بُلند کردیا اور پھر سرنگُوں کردیا۔ اس تنازع کے پس منظر میں اس بات کو جاننے کی کوشش کی گئی کہ کس طرح ڈلاوئیر ریاست کے معروف واشنگٹن کراسنگ میں انیسویں صدی کے نصب عمانیول لیُوٹز کے فن پارے کو آج کے جدید دور کے آرٹسٹ شان سکلی کی ’غیر مرئی توپ‘ سے ملا کر امریکی پرچم کے پُر اسرار احترام کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

غزہ کی پٹی کے ساحل کے قریب فلسطینیوں نے اس برس اکتوبر میں اسرائیلی فوج کے خلاف احتجاج کے دوران ٹائر جلائے اور غلیلوں سے پتھر پھینکے تھے

فلسطینی مظاہرین

ٹائروں کے جلنے اور آنسُو گیس کے گولوں کے دھُوئیں میں لپٹی ہوئی فضا کے پس منظر میں ایک شخص مظاہرے کے دوران فلسطینی پرچم بلند کیے ہوئے آگے بڑھتا ہوا نظر اتا ہے۔ اس منظر کو لوگوں نے فرانسیسی آرٹسٹ، اوجین ڈیلاکوا کی اس پینٹنگ سے ملایا جس میں انیسویں صدی کے وسط میں فرانسیسی مظاہرین اپنے بادشاہ کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔

تاہم اس تصویر میں اس فلسطینی کے ہاتھ میں غلیل کا وہ انداز زیادہ جاذبِ نظر ہے جو اُسے ساتویں صدی قبل مسیح کے بابل و نینوا کی آشوری تہذیب کے قدیمی تاریخ کے واقعے کے اُس عکس سے ملا دیتا ہے جس میں ایک سپاہی غلیل کے ذریعے پتھر پھینک رہا ہے۔ غلیل سے پتھر پھینکنے کا یہ عکس جپسم کے نقش پر امر ہو گیا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

مصنوعی اعضا بنانے کے ماہر، مائیک ہمفری، ایک تنوینی حالت میں روبوٹ، فریڈ کی کھوپڑی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انگلینڈ کے شہر کرونویل کے ادارے ’انجینئرڈ آرٹس‘ نے یہ روبوٹ بنایا تھا

روبوٹ کی مرمت

انجینئرڈ آرٹس کے بنائے گئے اس روبوٹ کی کھوپڑی میں برقی تاروں کی مرمت کرتے ہو اس مصنوعی اعضا کے ماہر مائیک ہمفرے کی یہ تصویر نہ صرف سحر انگیز ہے بلکہ پریشان کُن بھی لگتی ہے۔ انجینئرڈ آرٹس کا یہ وعدہ ہے کہ وہ غیر ذی روح مواد سے ’حقیقی زندگی کے لوگوں کو اُن کے ایک ایک بال کی کھال تک تمام باریکیوں کے ساتھ بنائے گا‘ دراصل قبرصی مجسمہ ساز، پِگ میلین کی یاد دلاتا ہے، جس نے پتھروں سے ایسے حسین مجسمے تراشے تھے کہ وہ پتھر میں ایک زندہ انسان نظر آتے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

انگلینڈ کے ایک غیر روایتی اور نامعلوم آرٹسٹ، بینکسی نے اس تصویر کے چیتھڑے کیے جانے کے لمحے کو محفوظ کرلیا جب اُسے ایک شریڈر میں ڈالا جا رہا تھا۔ ’لڑکی اور غبارے‘ والی کو لندن میں نیلامی میں فروخت کیے جانے کے بعد چیتھڑے کیے جانے والی مشین میں تلف کرنے کے لیے ڈال دیا گیا تھا۔ اس لمحے کی تصویر سے ایک اور نیا آرٹ تشکیل پایا جسے ’ردی کے ٹوکرے میں محبت‘ کا نام دیا گیا

بیکنسی شریڈر

ابھی ’لڑکی اور غبارے‘ والی تصویر کی نیلامی ختم ہی ہوئی تھی کہ خریدار نے اس فن پارے کو چیتھڑے چیتھڑے کرنے کے لیے شریڈر میں ڈالنا شروع کردیا۔ یہ تصویر ایک لاکھ 20 ہزار یوروز میں فروخت ہوئی تھی۔ اُسی لمحے بینکسی کہلانے والے ایک نامعلوم اور آوارہ برطانوی آرٹسٹ، بینکسی نے آہ بھرتے ہوئے اپنی آستینیں چڑھائیں اور شریڈر میں جاتی ہوئی اس تصویر کے عکس اپنے کیمرے میں محفوظ کرنا شروع کردیے۔

اس کیمرے سے لی گئی تصویر کی بدولت دنیا کو ایک اور فن پارہ مل گیا جس کو ’ردی کے ٹوکرے میں محبت‘ کا نام دیا گیا۔ نازک لیس سے سجی ہوئی ’لڑکی اور غبارے‘ کی رومانوی منظر والی تصویر کے اس طرح چیتھڑے ہونے کا منظر ہالینڈ کے آرٹسٹ، ایشر کے اُس شاہکار کی یاد دلاتا ہے جسے ’بانڈ آف یونین‘ کہا جاتا ہے۔

۔