نائجیریا: سات سال بعد بوکو حرام کی قید سے رہا ہونے والی طالبہ دو بچوں اور شوہر کے ہمراہ واپس
100 لڑکیوں کو رہا کیا گیا لیکن کئی اب بھی لاپتہ ہیں
نائجیریا کے سکول سے سنہ 2014 میں اغوا ہونے والی طالبات میں سے ایک رہائی کے بعد اپنے خاندان کے پاس واپس آ گئی ہے۔ ان طالبات کو اسلامی تنظیم بوکو حرام کے جنگجوؤں نے اغوا کیا تھا۔
سرکاری حکام کے مطابق اغوا ہونے والی طالبہ روتھ نگلہ فار پوگو نے ایک شخص کے ساتھ جس سے ان کی اسیری کے دوران ہی شادی ہو گئی تھی، حال ہی میں نائجیریا کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔
اب اس جوڑے کے دو بچے بھی ہیں۔
سنہ 2014 میں 276 طالبات کو ریاست بورنو کے علاقے چیبوک سے اغوا کیا گیا تھا۔ ان میں سے 100 طالبات رہائی پا کر یا فرار ہو کر واپس لوٹنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
لیکن باقی طالبات اب بھی لاپتہ ہیں۔
دسمبر 2016 میں سوئٹزر لینڈ اور ریڈ کراس کے بوکو حرام کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد 20 لڑکیاں گھر لوٹی تھیں۔ اس سے پہلے فقط ایک لڑکی رہا ہو پائی تھی۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے طالبہ روتھ اور ان کے دو بچوں کو بورنو کے گورنر کے حوالے کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ لوٹنے والی طالبہ کو ابھی بحالی کے مرکز بھجوایا جائے گا تاکہ ان کی جسمانی اور نفسیاتی صحت کا خیال کیا جا سکے۔
بوکو حرام کیا ہے؟
- 2002 میں قائم کی جانے والی تنظیم مغربی تعلیم کی مخالف ہے۔
- بوکو حرام کا لفظی مطلب ہے 'مغربی تعیلم حرام ہے۔‘
- تنظیم نے 2009 میں اسلامی ریاست بنانے کے لیے کارروائیوں کا آغاز کیا۔
- اس کے ہاتھوں نائجیریا بھر میں اور خصوصاً ملک کے مشرقی علاقوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
- دارالحکومت ابوجا میں اس تنظیم نے اقوامِ متحدہ کے دفتر اور پولیس پر حملے بھی کیے ہیں۔
- 200 سے زائد طالبات کے علاوہ بھی یہ سینکڑوں افراد کو اغوا میں ملوث ہے۔
- اس تنظیم نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔
شدت پسند تنظیم بوکو حرام ملک کے شمالی علاقے میں ایک عرصے سے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے بر سرپیکار رہی ہے۔
مزید پڑھیے
اس تنظیم نے چیبوک کے ایک سکول سے 276 لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں 'برنگ بیک آور گرلز' کی مہم نظر آئی تھی۔ ان میں سے ابھی بھی ایک سو سے زیادہ لڑکیوں کے بارے میں تاحال کوئی علم نہیں ہے۔
حکام کی جانب سے کہا گیا کہ ملک کے شمال مغرب میں ہونے والے یہ واقعات ان جرائم پیشہ افراد کی جانب سے کیے گئے ہیں جن کا اصل مقصد تاوان کی رقم حاصل کرنا ہے۔
گذشتہ ماہ بھی نائجیریا کے شہر زاریا سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کدونا شہر میں بیتھل باپٹسٹ سکول جانے والی ایک 15 طالبہ کی والدہ نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ بڑی تعداد میں مسلح افراد موٹربائیکس پر سکول پہنچے اور وہاں انھوں نے حفاظتی باڑیں توڑ دیں اور سکول میں داخل ہو کر بچوں کو اغوا کر لیا۔