بورڈ ایپ: مقبول این ایف ٹی غلطی سے تین لاکھ ڈالر کے بجائے تین ہزار ڈالر کا بک گیا
بورڈ ایپ نمبر 4418
ایک انتہائی مقبول این ایف ٹی (نان فنجبل ٹوکن) کو جس کی قیمت تقریباً تین لاکھ ڈالر تھی، اس کے مالک نے غلطی سے تین ہزار ڈالر میں بیچ دیا ہے۔
یہ ٹوکن Bored Ape Yacht Club (بورڈ ایپ یاٹ کلب) کے دس ہزار ڈیجیٹل فن پاروں میں سے ایک ہے جن میں ہلکا ہلکا فرق ہے۔
مگر ’بورڈ ایپ‘ نمبر 3547 کے مالک نے اس کو آن لائن بیچتے وقت ٹائپنگ میں ایک غلطی کی جس کا انھیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
جیسے ہی یہ این ایف ٹی فروخت کے لیے غلط قیمت کے ساتھ مارکیٹ میں آیا، ایک خودکار اکاؤنٹ نے اسے خرید کر چند ہی لمحوں میں ڈھائی لاکھ ڈالر کی قیمت پر سیل کے لیے لگا دیا۔
میکس ناٹ نامی بیچنے والے شخص نے سی نیٹ کو بتایا کہ وہ یہ این ایف ٹی 75 ایتھیریئم کی بیچنا چاہتے تھے۔ 75 ایتھیریئم کا مطلب تقریباً تین لاکھ ڈالر ہے۔
تاہم ‘توجہ میں خلل‘ کی وجہ سے انھوں نے غلطی سے صرف 0.75 ایتھیریئم قیمت لکھ دی۔
‘میں نے جیسے ہی کلک کیا تو مجھے اپنی غلطی نظر آگئی اور میں اسے اُسی لمحے درست کرنا چاہتا تھا مگر اس سے پہلے کہ میری انگلی کینسل تک پہنچتی فروخت مکمل ہو چکی تھی۔‘
یہ بھی پڑھیے
اس کو خریدنے والے خودکار اکاؤنٹ نے بہت زیادہ فیس دی تاکہ ایتھیریئم نیٹ ورک یہ سیل فوراً مکمل کر دے اور ایسا ہی ہوا۔
خریدنے والے نے چند ہی لمحوں میں 250000 ڈالر کی قیمت پر سیل کے لیے لگا دیا
روایتی بینکوں میں اگر فوراً بینک کو بتا دیا جائے تو ایسی غلطیاں درست کی جا سکتی ہیں۔ مگر کریپٹو کرنسی کی مارکیٹ میں ایسے قوانین نہیں ہیں اور عام طور پر ایسی غلطیوں کو درست کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
بے جان بندر
دی بورڈ ایپس اپریل 2021 میں متعارف کروائے گئے تھے اور انھیں ایک پروگرام خود جینریٹ کرتا ہے۔ ایک سکرپٹ پروگرام خود ہی ان میں ڈیزائن اور رنگ ملا کر ہر ایک کو نایاب بناتا ہے۔
ابتدا میں یہ ایک این ایف ٹی 0.08 ایتھیریئم (آج کی قیمت کے مطابق 320 ڈالر) کا فروخت کیا گیا تھا مگر اب یہ کم از کم تقریباً 50 ایتھیریئم یعنی تقریباً دو لاکھ ڈالر کے فروخت ہو رہے ہیں۔
بہت سے لوگ، چاہے وہ این ایف ٹی کے شوقین ہوں یا کوئی سلیبرٹی ہوں، ان تصویروں کو اپنی ٹوئٹر پروفائل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ان کی ملکیت سے آپ ایک ایسے "yacht club" کے رکن بھی بن جاتے ہیں جہاں مختلف تقریبات میں آپ کو مدعو کیا جاتا ہے اور مختلف ڈیجیٹل اشیا تک خصوصی رسائی حاصل ہوتی ہے۔
تاہم این ایف ٹی مارکیٹ کے ناقدین یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ لوگوں کو این ایف ٹی خریدنے پر مل کیا رہا ہے سوائے کسی ڈیجیٹل آرٹ کی ملکیت کے اور ان کے خیال میں اتنی بڑی بڑی قیمتوں کا جواز نہیں ہے۔
اس کے علاوہ یہ ٹیکنالوجی بہت زیادہ توانائی استعمال کرتی ہے کیونکہ اس خرید و فروخت کے لیے انتہائی طاقتور کمپیوٹر چاہیے ہوتے ہیں اور اسی لیے اس صنعت پر ماحول دشمن ہونے پر تنقید کی جاتی ہے۔