صومالی قزاقوں سے جہاز رہا کرا لیا گیا

امریکی بحیرہ کے افسروں کے مطابق امریکی مرینز نے صومالی قزاقوں کے قبضہ سے ایک جہاز کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
امریکی فوج کی طرف سے قزاقوں سے جہاز کو چھڑانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
چوبیس امریکی مرینز نے جرمن جہاز مجیلان سٹارز پر سوار ہوکر اس آپریشن کو انجام دیا۔ اس جہاز میں نو قزاق سوار تھے جسے بدھ کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
امریکی بحریہ کے ایک بیان کے مطابق صبح سویرے کیے گیے اس حملے میں کوئی بھی شخص ہلاک نہیں ہوا ہے۔
آزاد کرائی گئی کشتی کو اس کے عملے کے حوالے کر دیا گیا ہے جنہوں نے قزاقوں کے حملے کے بعد ایک محفوظ جگہ پر پناہ لے لی تھی۔
ترکی اور امریکہ اس عالمی فورس کا حصہ ہیں جو خلیج عدن میں صومالی قزاقوں سے تجارتی جہازوں کو بچانے کے لیے جنوری دو ہزار نو میں قائم کی گئی تھی۔
بحرین میں امریکی پانچویں فلیٹ کے ہیڈکوارٹر میں لیفٹیننٹ جان فیج کا کہنا تھا کہ امریکی مرینز نے اس طرح کی کارروائی میں پہلی بار حصہ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک گھنٹے کے آپریشن میں ’ایک بار بھی فائرنگ نہیں کرنی پڑی۔‘
قزاقوں نے آٹھ سو ٹن کے کینٹینر سے بھرے ہوئے اس جہاز کو اغوا کیا تھا جس پر اینٹیگوا کا پرچم لہرا رہا تھا۔
جہاز کے مالک کا کہنا تھا کہ پہلے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ جہاز کے عملے کے لوگ کہاں ہیں لیکن بعد میں قزاقوں نے فون کرکے بتایا کہ وہ کہاں چھپے ہیں۔
اس جہاز پر عملے کے جو گیارہ افراد سوار تھے اس میں روس، پولینڈ کے دو دو شہری جبکہ دیگر سات کا تعلق فلپائن سے ہے۔
ایک دوسرے واقعے میں منگل کے روزے بلغاریہ کے پرچم والے ایک دوسرے جہاز کو آزاد کریا گیا تھا۔ اسے قزاقوں نے مئی میں اپنے قبضے میں لیا تھا۔