شہزادہ چارلس کے لیے ’بادشاہت ایک قید کی مانند‘

شہزادے نے جریدے کو مستقبل کے بارے میں اپنی خواہشات اور خدشات کے بارے میں بتایا
ایک شاہی اہلکار کے مطابق برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کو تختِ برطانیہ سنبھالنے کی کوئی جلدی نہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ بادشاہت ان کے لیے ایک قید کی مانند ہوگی۔
یہ بات امریکی جریدے ٹائم میں شہزادہ چارلس کی شائع ہونے والی پروفائل میں ایک گمنام اہلکار کے حوالے سے کہی گئی ہے۔
ٹائم میگزین نے اپنے تازہ شمارے میں شہزادہ چارلس کی تصویر سرورق پر شائع کی ہے اور ان پر شائع ہونے والے مضمون میں شہزادے کے 50 دوستوں اور ساتھیوں سے بات کی گئی ہے۔
شہزادہ چارلس آئندہ ماہ سری لنکا میں دولتِ مشترکہ سربراہ اجلاس میں ملکۂ برطانیہ کی نمائندگی کرنے والے ہیں۔
وہ کئی دہائیوں سے ولی عہد کے منصب پر فائز ہیں اور اس دوران وہ اپنے خیراتی کاموں کے لیے مشہور رہے ہیں اور انہوں نے کئی خیراتی اداروں کی بنیاد رکھی ہے۔
تاہم اب جبکہ ملکۂ برطانیہ 87 برس کی ہو چکی ہیں تو پرنس آف ویلز کو ان کی سرکاری ذمہ داریوں میں بھی ہاتھ بٹانا پڑتا ہے۔
ٹائم میگزین کے مطابق شہزادہ چارلس ان ذمہ داریوں سے زیادہ خوش نہیں اور وہ فکرمند ہیں کہ تخت کی ذمہ داریاں ان کے موجودہ کردار پر کیسے اثرانداز ہو سکتی ہیں۔
پروفائل کے مصنف کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہزادہ چارلس کے ساتھیوں کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ ’جیل کے دروازے‘ بند ہونے سے قبل وہ جتنا کام کر سکیں کر لیں۔
شہزادہ چارلس نے اپنی جانشینی کے معاملے پر تو جریدے سے بات نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے چیزوں میں بہتری لانے اور مداوا کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔
اس مضمون کے مصنف کے مطابق شہزادے نے جریدے کو مستقبل کے بارے میں اپنی خواہشات اور خدشات کے بارے میں بتایا۔
یہ مضمون ایک ایسے موقعے پر شائع ہوا ہے جب شہزادہ چارلس کے پوتے شہزادہ جارج کے بپتسمہ کی تصاویر منظرِ عام پر آئی ہیں۔
ان تصاویر میں ملکۂ برطانیہ کو مستقبل میں ملک کے تین بادشاہوں، شہزادہ چارلس، ان کے بیٹے شہزادہ ولیم اور پوتے شہزادہ جارج کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔