سنکیانگ: ارومچی حملے میں 31 ہلاک، 90 زخمی

چینی خبروں میں کہا گیا ہے کہ مغربی صوبے سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی کے ایک بازار پر ہونے والے حملے میں کم از کم 31 افراد ہلاک جبکہ 90 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ حملہ جمعرات کی صبح کیا گیا جس میں اطلاعات کے مطابق دو گاڑیوں پر حملہ آور آئے اور انھوں نے بازار میں بارودی مواد پھینکا۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شن ہوا نے کہا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی ایک گاڑی دکانوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گئی۔
ایجنسی کی خبروں میں کہا گيا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم 90 افراد زخمی ہوئے ہیں جنھیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا ہے جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عوامی سکیورٹی کی وزارت نے اسے ’شدید دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔
ابھی تک کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
شن ہوا نے بتایا ہے کہ بازار میں حادثے کی جگہ آگ کے شعلے اور دھواں اٹھتے نظر آئے ہیں۔
واضح رہے کہ چین کے سنکیانگ صوبے میں وقتاً فوقتاً تشدد کے واقعات بھڑک اٹھتے ہیں۔ یہ صوبہ مسلم اقلیت اویغور کا آبائی صوبہ تصور کیا جاتا ہے۔
گذشتہ ماہ ارومچی کے ریلوے سٹیشن پر ایک بم حملے میں تین افراد ہلاک جبکہ کئی درجن زخمی ہو گئے تھے۔ چین نے اس حملے کے لیے اویغور علیحدگی پسندوں کو ذمے دار ٹھہرایا تھا۔
چین کے انتہائی مغربی علاقے کی خبروں پر زبردست کنٹرول رکھا جاتا ہے۔ اس علاقے میں اویغور اور چین کے ہان قبیلے کے درمیان نسلی تصادم ہوتے رہتے ہیں۔
چین میں سماجی رابطے کی سائٹ ویئبو (جسے ٹوئٹر کا ہم پلہ قرار دیا جاتا ہے) پر عینی شاہدین کے ذریعے ڈالی گئی تصاویر میں یہ نظر آتا ہے کہ جمعرات کا حملہ ایک بازار میں ہوا جہاں سبزیوں کی دکانیں تھیں۔
ایک تصویر میں ایک دکان کو آگ کی زد میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک دوسری تصویر میں آگ بجھانے والی تین گاڑیوں کو آگ بجھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے حادثے کے وقت کئی دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔